روزنامہ جنگ أ 14 فروری ۔ کراچی (ٹی وی رپورٹ/اسٹاف رپورٹر) قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ججز کی تقرری پر حکومت کا اقدام غیر آئینی اور توہین عدالت ہے، آئین کے آرٹیکل 177/ کی خلاف ورزی پر صدر کو نااہل قرار دیا جاسکتا ہے، صدر کے مواخذے کے ساتھ یہ حکومتی اقدام آئین کے آرٹیکل 6/ کے تحت بھی آسکتا ہے۔ ججز کی تقرری میں حکومت چیف جسٹس آف پاکستان کی سفارش اور ان کی را ئے لینے کی پابند ہے جبکہ جسٹس سعید الزماں صدیقی کا کہنا ہے کہ ججز کی تقرری کے حو الے سے حکومتی اقدام غیر قانونی و غیر آئینی ہے تاہم اس با رے میں توہین عدالت کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ تفصیلات
کے مطابق بیرسٹر فروغ نسیم نے کامران خان کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 177/ کی خلاف ورزی پر صدر نااہل بھی قرار د یئے جاسکتے ہیں، حکومت اگراتنی دیدہ دلیری سے آئین کی خلاف ورزی کرے گی تو یہ جمہوریت نہیں ہوگی بلکہ جنگل کا قانون ہوگا، پارلیمنٹ پر اس فیصلے کے اثرات کے حوا لے سے ان کا کہنا تھا کہ جو حضرات پارلیمانی کمیٹی بنا کر یہ کہہ رہے تھے کہ ابھی تقرری (Appointment) نہیں ہونا چاہئے تاخیر انہی لوگوں کی وجہ سے ہوئی ہے، جو لوگ اس عمل (Process)کو تاخیر (Delay) کرنے میں ملوث ہیں، ان پر بالکل الزام آئے گا اور آفاقی حصول وہ ہوئے ہیں جو سپریم کورٹ کے فیصلے میں دیئے گئے ہیں، و زارت قانون نے اگر یہ Advise دی ہے تو پھر وزیر اعظم پر یہ کیچڑ نہ اچھالا جائے خود بھی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ دریں اثناء سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ فخر الدین جی ابراہیم اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد نے حکومت کی جانب سے جسٹس خواجہ شریف اور جسٹس ثاقب نثار کی تقرریوں کو آئین اور قانون کے مطابق درست قرار دیا ہے۔ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ ججز کی سنیارٹی کا ایک بنیادی اصول ہے جس کو مدنظر رکھنا ہوگا، حکومت کی جانب سے ججز کی تقرری کا فیصلہ درست اور ٹھیک ہے ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر کسی جھگڑے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ سب کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر ایک دوسرے کی اہمیت کو تسلیم کرنا ہوگا۔دریں اثناء علی احمد کرد نے کہا کہ ججوں کے تقرر کے حوالے سے الجہاد ٹرسٹ مقدمہ اہم ہے جس میں یہ اصول وضع ہے کہ ججوں کی تقرری کے وقت صوبے کے چیف جسٹس کی تقرری سپریم کورٹ میں ہوگی اس وضع کردہ اصول کے مطابق جسٹس خواجہ محمد شریف کی سپریم کورٹ میں تقرری صیح ہے، علی احمد کرد نے کہا کہ پہلے سے طے کردہ اصولوں کے تحت ججز کی تقرری میں کوئی ابہام نہیں ہے، اصولی طور پر چیف جسٹس کو خواجہ شریف کو سپریم کورٹ اور جسٹس ثاقب نثار کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مقرر کرنے کی سفارش کرنی چاہئے تھی۔
إرسال تعليق
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.