افسرخان
غریب عوام ابھی بجلی اور گیس بموں کے صدمے سے باہر نہیں آ پائے تھے کہ حکومت نے دھڑام سے ان پر پٹرولیم بم گرادیا۔ پٹرول6.10 ڈیزل 3.33 اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.32 روپے اضافہ، نئے اضافے سے پٹرول 71.21 ،ڈیزل71.79 ، مٹی کا تیل 64.07 کا ہوگیا ہے، جبکہ عالمی مارکیٹ میں ایک ماہ کے اندر خام تیل کی قیمت مین 7 ڈالر فی بیرل کی کمی ہوئی ہے۔ روٹی، کپڑا اور مکان دینے کے جھوٹے اور کھوکلے دعوے کرنے والی پیپلز پارٹیم کی حکومت غریب عوام سے جینے کا حق بھی چھین رہی ہے۔۔۔ حالیہ اضافے سے غربت کی چکی میں پسنے والے عوام غربت کی تاریک دنیامیں چلے جائیںگے، وطن عزیز میں ایک طرف تو دشہت گردی،بدامنی اورنا اہل حکمرانوں کی غلط اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، اور فی کس آمدنی نہ ہونے کے برابر ہے، بجلی نہ ہونےکی وجہ سے صنعتیں زوال پزیر ہیں، نئی صنعتوں کے قیام تو دور کی بات، لگی پڑی صنعتیں بھی بند ہورہی ہیں،جس سے نوجون طبقہ بیروزگار ہو رہا ہے۔ بجلی نہ ہونے اور بجلی کی قیمتوں میں روز بروز کے اضافے سے ملکی صنعتین تباہ ہوگئیں ہیں۔ پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتوں کی پیداواری لاگت بھی بڑھ جائیگی، جس کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوجائے گا، اور یہ غریب عوام کی قوت خرید سے باہر ہوجائینگی اور عالمی منڈی میں بھی مقابلہ نہیں کر سکیں گی۔ نہ صرف تاجر برادری، ٹرانسپورٹرز بلکہ عوام نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آضافے کے خلاف شدید ردوعمل کا اظہارکیا ہے۔ تاجر برادی اور مختلف سماجی تنظیموں نے پٹرولیم کی قیمتون میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ عوام کی خدمت کے نام پر ووٹ لینے والی حکومت نے مسلسل عوام کو دھوکہ دیتی رہی ہے۔ دیکھا جائے توکسی جگہ حکومت کا اختیار نظر نہیں آرہا، ہرباثر شخص لوٹ مار میں لگا ہواہے۔ غربت اور بیروزگاری میں اضافے سے نوجوان نسل جرائم کی جانب راعب ہورہی ہے، مختلف اعداد شمار سے واضح ہوتا ہےکہ حالیہ برسوں میں اسٹریٹ کرامز، ڈاکہ زنی قتل کی وارداتوں میں ناقابل یقین اضافہ ہوا ہے۔
اس اضافے پر حکومت کا موقف یہ ہے کہ ٹیکس ریوینیوں میں کمی اور آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کئے گئے ہدف کے حصول کے لئے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔ حکوت پٹرولیم مصنوعات پر 16 فیصد ٹیکس اور 14 تا 16 روپے فی لیٹر پٹرولیم ڈویپلمنٹ لیوی کے نام پہلے ہی پانی جیپ میں ڈال رہی ہے۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئ ایم ایف نے حکومت کو رواں سال 1380 ارب روپے ٹیکس ریونیو کا ہدف دیا ہے، جسے پورا کرنے کے لئے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کررہی ہے۔ تاہم حکومت کو عوام سے کوئی سروکار نہیں، چاہے اس اضافے سے مہنگائی ناقابل برداشت اضافہ ہو اور معاشی توازن تباہ بھی ہوجائے، اس عمل سے غریب عوام مزید پریشان اور اور معیشت کا توازن تباہ ہوجائے گا۔
یہاں مجبور و لاچار عوام حکومت سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ آخر ائی ایم سے لئے گئے وہ کھربوں ڈالر کے قرضے کہاں گئے، کیوں نہ اس کا تھوڑا ہی حصہ عوام کی بہبود پر خرچ کئے جاتے۔۔۔۔ بے نظیر اور بھٹو کے نام پر شروع کئے گئے وہ منصوبے جن پر اربوں روپے لگائے گئے۔ آخر کن لوگو ں کوفوائد دے رہے ہیں اور عوام کو کیا تسکین دے سکے۔۔۔ دوست ممالک سے مختلف خیلے بہانوں سے لئے گئے وہ اربوں ڈالر کہا گئے۔غریب عوام کا حکوت سے ایک ہی سوال ہے کہ کب آٹا، دال، گھی سستے ہوں اور پاکستان کی آبادی کا وہ 80 فیصد جو انتہائی غریب ہے ،پیٹ بھر کر کھانا کھاسکیں، اور اپنی اولاد کو بہترتعلیم دے سکیں۔
Dear Writer,
ردحذفis mazmun ko dakh kr boht khosli hui, ap jasay writer jo ka apany gharib avam ka lay dard rakhtay hah. ham as Pakistani fully is aqdam ku condam karty hah.
Thanks dear
ردحذفإرسال تعليق
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.