بی بی سی اردو
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اسے لائن آف کنٹرول کے قریب رواں ماہ گرائے جانے والے ڈرون سے حاصل شدہ مواد سے ناقابلِ تردید ثبوت ملے ہیں کہ وہ ایک بھارتی ڈرون تھا۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اسے لائن آف کنٹرول کے قریب رواں ماہ گرائے جانے والے ڈرون سے حاصل شدہ مواد سے ناقابلِ تردید ثبوت ملے ہیں کہ وہ ایک بھارتی ڈرون تھا۔
فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی جانب سے 35 مرتبہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
پاکستانی فوج نے 15 جولائی کو لائن آف کنٹرول کے قریب پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھمبر کے مقام پر بھارتی ڈرون کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسلام آباد میں پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے پیر جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ڈرون سے حاصل کیے گئے ڈیٹا کے جائزے سے اس کے بھارتی فوج کے زیرِ استعمال رہنے کے ثبوت ملے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ’بھارتی حکام نے پاکستان کی حدود میں جاسوسں ڈرون بھیجنے کے الزامات کو مسترد کیا تھا جبکہ جاسوس ڈرون سے ملنے والی تصاویر اور ویڈیو سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ ڈرون بھارتی فوج نے پاکستان میں جاسوسی کے لیے بھیجا تھا۔
تصاویر کے مطابق ڈرون بھارتی سکیورٹی پوسٹ سے اڑان بھرنے کے بعد پاکستانی حدود میں داخل ہوا: آئی ایس پی آر
’ان تصاویر کے مطابق ڈرون بھارتی سکیورٹی پوسٹ سے اڑان بھرنے کے بعد پاکستانی حدود میں داخل ہوا۔‘
پاکستانی فوج کا کہنا تھا کہ جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے اس طرح کے ڈرون عموماً بلندی سے تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
آئی ایس آر نے بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر کئی مرتبہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی اور بھارتی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نو جون سے اب تک بھارتی افواج نے 35 مرتبہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ’بھارت، فوجیوں کی نقل و حرکت میں اضافے ، جاسوسی اور شہریوں کی ہلاکتوں کے ذریعے جارحیت کا مظاہرہ اور جاسوسی کرنے والے ڈرون طیارے استعمال کر کے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
پاکستان کی فوج کے مطابق اس سے قبل بھی کئی مرتبہ بھارتی طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ گذشتہ کچھ ماہ کے دوران لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
بھارت میں نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آئی ہے اور حال ہی میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روس میں ایک دوسرے سے ملاقات کی اور بات چیت دوبارہ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
إرسال تعليق
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.