چترال (ٹائمز آف چترال) چترال اس وقت بد ترین قدرتی آفات کی زد میں ہے۔ حالیہ بارشوں سے وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ۔ مالی نقصان کا اندازہ لگانا اس وقت مشکل ہے ۔ تاہم انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہوچکی ہے ۔ سڑکیں، پل اوردریا کنارے واقع آبادیوں ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔ شاید ہے کوئی گائوں بچا ہوجہاں سیلاب نے تباہی نہ پھیلائی ہو۔ بارشوں کا سلسلہ 15 جولائی سے چترال شہر سے شروع ہوا تھا۔ چترال شہر اور اردگرد کے علاقوں میں موسلا دھار بارش ہوئی ۔ دیکھتے ہی دیکھتے ندی نالوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہوئی ۔ جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ متعدد مکانات منہدم ہوگئے اور کھیتوں میں کھڑی فصلوں کو شدید نقاں پہنچا۔ جمعرات 16 جولائی کو بارشوں سے چترال گول میں سیلاب آیاجس سے پلوں اور سڑوکوں کو کافی نقصال پہنچا۔ بروز میں سیلاب سے بروز پل کو شدید نقصان پہنچا۔ بارشوں کا یہ سلسلہ آہستہ آہستہ پورے چترال میں پھیل گیا۔ کیلاش میں بھی بارشوں سے بہت نقصان ہوا ہے۔
تاہم زیادہ نقصان گرم چشمہ میں ہوا۔ گرم چشمہ کے مقام دروشپ میں تباہ کن سیلاب سے 18 گھر صفہ ہستی سے مٹ گئے۔ رابطہ سڑکیں تباہ ہونے کی وجہ سے علاقے میں اشیاء خوردنوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ لوٹ کوہ میں متعدد مقامات پر رابطہ پل، سڑکیں تباہی کا منظر پیش کررہی ہیں۔ مال مویشی، کھڑی فصلین، مکانات اور دکانیں سیلاب میں بہہ گئیں ہیں۔
آہستہ آہستہ یہ سلسلہ اپر چترال تک پہنچ گیا۔ اور پہلا سیلاب ریشن گو، زیئت گول، کوراغ گول اور چرون گول میں آیا۔ ان مقامات پر بھی سیلاب نے تباہی لے کر آیا ۔ ریشن میں سیلاب سے ریشن گو ل اور دریا کے کنارے موجود گھروں کوشدید نقصان پہنچا۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ سیلابی ریلہ ریشن پاور ہائوس میں گھس گیا، جس سے بجلی کے نظام کو بہت نقصان پہنچا۔ بجلی کے کھمبے گر گئے۔ پاور ہائوس کالونی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ کوراغ اور چرول گول میں سیلاب سے دریا، میں قدرتی بند بندھ گیا۔۔۔ بعد ازاں جس کے ٹوٹ جانے سے دریائے چترال میں شدید طغیانی آئی اور جس نے چرون کے مقام پر چرون کو کوشٹ اور موردیر سے ملانے والا پرانا پل دریا میں بہہ گیا۔ اور کوراغ کے شروع میں ، گشٹ لشٹ کو سب ڈویژن سے ملانے والا واحد پل بھی دریا میں بہہ گیا۔ اور کڑاک کے مقام پر کٹائو کی وجہ سے مستوج روڈ کا تقریباً 300 میٹر تک کا حصہ مکمل طور پر دریا برد ہوگیا جس کی وجہ سے مستوج روڈ ٹریفک کے لئے مکمل طور پر بند ہے۔ اور لوگ گہکیر کا دشوار گزار راستہ آمدورفت کے استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ جو دشوار گزار ہونے کے ساتھ ساتھ تنگ سڑک ہونے کی وجہ سے جس پر صرف چھوٹی گاڑیا ں ہی چل سکتی ہیں۔ اور ڈرائیوں حضرات من مانا کرایہ وصول کر رہے ہیں۔
ستم ضریفی یہ ہے کہ اب تک تحریک انصاف کی صوبائی اور ن لیگ کی مرکزی حکومت ابھی تک خاموش ہیں۔ کسی حکومتی عہدیدار نے نہ چترال کا دوری کیا اور نہ ہی اس نقصان پر اظہارافسوس کیا۔ چترال کی تاریخ کا بدترین سیلاب ہے اور قدرتی آفت ہے جس کے باوجود پرویز خٹک اور نوازشریف تماشا دیکھ رہے ہیں۔
إرسال تعليق
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.