چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے بالائی علاقے گرین لشٹ ایک بار پھر سیلاب کی ضد میں آیا ہے۔ اس گاؤں کو دو طرح سے سیلاب نقصان پہنچا رہا ہے۔ نیچے سے دریائے مستوج نے اس گاؤں میں کافی مکانات، دکانیں اور زیر کاشت زمین کاٹ کر دریا بُرد کیا ہے جبکہ اوپر سے ریشن نالہ سے اس گاؤں پر سیلاب نے قیامت صغرا برپا کردی۔
حالیہ سیلاب میں اس گاؤں میں پچیس گھر تباہ ہوئے جبکہ ایک خاتون جاں بحق ہوئی۔ متاثرہ لوگوں نے ایک سرکاری سکول اور جماعت حانہ میں پناہ لی ہوئی ہے۔ ایک مقامی شحص کا کہنا ہے کہ جب سیلاب آیا تو میری بیوی جانوروں کو آزاد کروانا چاہتی تھی جو کمرے میں بندھے ہوئے تھے مگر سیلاب کے بے رحم موجوں نے اسے بہاکر لے گیا اور دور جاکر اس کی لاش ملی۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہم حیمہ میں رہ رہے ہیں اور ہمارے ساتھ کوئی امداد نہیں ہوا ہے۔ آس پاس کے لوگ رضاکارانہ طور پر ہمارے لئے کھانا لاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے ساتھ مالی طور پر امداد کرے تو ہم اپنا گھر دوبارہ تعمیر کرنے کے قابل ہوسکے گے۔ یہ لوگ بے یارومدد گار سکول کی اس عمارت میں رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار نے ہمیں صرف آٹھ ٹنٹ (خیمے) اور پچیس کمبل دئے ہیں اور ہمیں علاج معالجے کی بابت بہت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ یہاں نہ تو کوئی ہسپتال ہے نہ کوئی ڈاکٹر یا ڈسپنسر موجود ہے ہمیں ادویات کی بھی سخت ضرورت ہے کہ سیلاب کے بعد اکثر لوگ گندہ پانی پی کر پیٹ کے بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔
إرسال تعليق
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.