MrJazsohanisharma

چترال آیون سے 4 روز قبل لاپتہ نوجوان کی تشدد زدہ لاش نالے سے برآمد کرلی گئی، پولیس لاش ورثاء کے حوالے کرکے تفتیش شروع کردی: چترال بازار میں چور سرگرم

چترال آیون سے 4 روز قبل لاپتہ نوجوان کی تشدد زدہ لاش نالے سے برآمد کی گئی۔ پولیس نے لاش ورثاء کے حوالہ کرکے تفتیش شروع کردی۔


چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے علاقے آیون سے چار دن پہلے لاپتہ ہونے نوجوان کی لاش کیسو میں برساتی نالے سے برآمد ہوئی۔ ایس ایچ او تھانہ آیون کے مطابق چند دن پہلے ایون سے ذاکر احمد ولد میاں گل لاپتہ ہوچکے تھے۔ ان کے والد کے مطابق ذاکر احمد کیسو گاؤں میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں عید کے دنوں گیا تھا مگر گھر واپس نہیں لوٹا۔ ان کی تلاش جاری رکھی گئی۔ تاہم اس کی لاش کیسو گاؤں میں ایک برساتی نالے سے برآمد کی گئی۔ ذرائع کے مطابق لاش کافی حراب ہوچکی تھی اور پولیس کے مطابق لاش پر تشدد کے نشانات بھی موجود تھے۔متوفی کی تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش میں پوسٹ مارٹم کی گئی جسے بعد ازاں آیون گاؤ ں میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ تاہم پولیس نے ابھی تک FIRدرج نہیں کی مگر تفتیش شروع کرکے نامعلوم ملزمان کی تلاش شروع کردی جن پر بعد ازاں مقدمہ درج کیا جائے گا۔ 


چترال بازار میں چور سرگرم۔ پولیس سورہی ہیں چور جاگ رہے ہیں دکانداروں کا موقف۔ 


چترال بازار میں گزشتہ چند دنوں میں کئی دکانوں کے تالے توڑ کر ان سے چوری کی گئی۔ پی آئی اے چوک میں سموسے، پیکوڑے، جلیبی کا مشہور دکان بھی چوروں نے نہیں بحشا۔ اس دکان کی رات کی تاریکی میں تالہ توڑ کر غلہ میں پڑی ہوئی رقم چرایا گیا۔ اس سے قبل نثار احمد نامی دکاندار جو غیر مقامی ہے اس کے دکا ن کا بھی تالہ توڑ کر اس دکان سے تقریبا چالیس ہزار روپے چرائے گئے۔ اس کے علاوہ دکاندارو ں نے بتایا کہ چار دکانوں کو شاہی بازار میں اور ایک جغور کی جانب ان کی تالہ توڑ کر اس میں پڑی ہوئی رقم چرایا گیا۔ 

اس سلسلے میں ایس ایچ او تھانہ چترال سب انسپکٹر انور شاہ سے مل کر ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس سلسلے میں پولیس نے ان چوروں کے حلاف کوئی مقدمہ بھی درج کیا ہے کہ نہیں تو جواب نفی میں ملا ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے تھانہ آکر کوئی رپورٹ درج نہیں کروائی۔ جب پیکوڑے، سموسے والے دکاندار سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پولیس کو بلایا تھا پولیس کے ہمراہ بازار کا صدر شبید احمد بھی آیا تھا مگر مقدمہ درج کرنا تو پولیس کا کام ہے۔ آزاد ذرائع نے بتایا کہ پولیس اکثر ایسے معاملات میں مقدمہ درج کرنے سے گریز کرتے ہیں تاکہ نہ ان کو ملزم کو تلاش کرنا پڑے او ر نہ وہ اپنے لئے درد سر ڈھونڈے۔ 

جس دکان سے چوری ہوئی ہے وہ دکان تھانہ چترال سے تقریباً سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 


Post a Comment

Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.

أحدث أقدم