کوکا۔کولا آئیسیک پاکستان کا پنجاب کی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی سے معاہدہ ؛ بیوریج کمپنی پانچ سال تک باغبانی اور صفائی کیلئے استعمال شدہ پانی کو صاف کرکے فراہم کرے گی
لاہور، 2 ستمبر، 2020۔ کوکا۔کولا سسٹم میں شامل صف اول کے باٹلر کوکا۔کولا بیوریجز پاکستان لمیٹڈ (سی سی آئی پاکستان) نے پنجاب کی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت اتھارٹی کو باغبانی کے لئے استعمال شدہ پانی کو صاف کرکے فراہم کیا جائے گا۔ سی سی آئی پاکستان ایک ذمہ دار کاروباری ادارے کے طور پر یہ صاف پانی پی ایچ اے کو پانچ سال تک فراہم کرے گا جسے روزمرہ بنیادوں پر گرین بیلٹس، پارکس اور لاہور کی سڑکوں کی صفائی کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
اس اقدام کی بدولت لاکھوں لیٹرز پینے کے پانی کی بچت ہوگی جسے زمین سے نکال کر باغبانی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ سی سی آئی پاکستان کا لاہور پلانٹ فی گھنٹہ 40 ہزار لیٹرز کے حساب سے استعمال شدہ پانی کو صفائی کے عمل سے گزار کر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس اہم اشتراک کے ذریعے یہ عندیہ ملتا ہے کہ پینے کا تازہ پانی وافر مقدار میں دستیاب ہے جسے اب محفوظ بنایا جائے گا۔
اس معاہدے پر سی سی آئی پاکستان کے پبلک افیئرز منیجر باسط ظفر پیرزادہ اور پی ایچ اے لاہور کے ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ محمد اویس بھٹی نے یکم ستمبر 2020 بروز منگل کو پی ایچ اے کے ہیڈ آفس میں دستخط کئے۔ اس موقع پر دی کوکا۔کولا ایکسپورٹ کارپوریشن کے پاکستان و افغانستان ریجن کے وائس پریذیڈنٹ و جنرل منیجر فہد اشرف، پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل جواد احمد قریشی، پی ایچ اے کے چیئرمین یاسر گیلانی سمیت دونوں اداروں کے اعلیٰ حکام موجود تھے۔ ان کے علاوہ دیگر اہم شخصیات میں شامل چیئرمین واٹر کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی اور واسا کے منیجنگ ڈائریکٹر زاہد عزیز سید بھی موجود تھے۔
اس اہم اشتراک کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے دی کوکا۔کولا ایکسپورٹ کارپوریشن کے پاکستان و افغانستان ریجن کے وائس پریذیڈنٹ اور جنرل منیجر فہد اشرف نے کہا، "کوکا۔کولا سسٹم اس پہلو پر انتہائی زور دیتا ہے کہ مینوفیکچرنگ کے عمل کے دوران استعمال شدہ پانی دوبارہ صاف کیا جائے اور اسے فطرت کی طرف واپس لوٹایا جائے، ہم استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لئے اپنے ہدف سے بڑھ کر اسے اپنا معیاری ضابطہ کار بناچکے ہیں۔ ایسی نازک صورتحال میں جب پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، کوکا۔کولا سسٹم تمام لوگوں کے لئے مزید پائیدار مستقبل تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پوری طرح پرعزم ہے۔"
اس اہم معاہدے پر اظہار خیال کرتے ہوئے پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل جواد احمد قریشی نے کہا، "آج پاکستان کو درپیش اہم ترین مسائل کی فہرست میں پانی کی قلت کا بھی اولین مسئلہ ہے۔ اس سرکاری و نجی اشتراک کے ذریعے ہمارا عزم ہے کہ جدید پائیدار طریقے اختیار کرکے اس مسئلہ پر قابو پایا جائے جس کے نتیجے میں قیمتی پانی کی بچت ہوگی اور صاف ستھرا ماحول تشکیل پائے گا تاکہ ہم ذمہ داری کے ساتھ ترقی کرسکیں۔"
پانی پائیدار ترقی اور سماجی و معاشی خوشحالی، صحت مندانہ ماحول اور بذات خود انسانی بقا کے لئے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ دنیا میں تازہ پانی کے محدود ذخائر ہیں جن کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا اور اگر ان کا بہتر انتظام کیا جائے تو پانی کو دوبارہ استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ آج دنیا میں ایک ارب 70 کروڑ افراد نشیبی دریائے علاقوں کی طرف رہتے ہیں جہاں استعمال کے لئے قدرتی ذرائع سے پانی نکالنے سے اسکی سطح گھٹ رہی ہے۔ اس رجحان کی بدولت سال 2025 تک پانی کی قلت کے شکار ممالک میں دنیا کی دو تہائی آبادی آبی بحران کا شکار ہوجائے گی۔ پانی کی قلت انسانی ترقی میں حائل سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اگر پانی کا موثر اور مساوی طور پر انتظام کیا جائے تو پھر ان غیریقینی اور تیزی سے بدلتے حالات کی روشنی میں یہ پانی سماجی، معاشی اور ماحولیاتی نظام کو مستحکم بنانے کے لئے نہایت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

إرسال تعليق
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.