MrJazsohanisharma

لمز یونیورسٹی میں قائم نیشنل انکیوبیشن سینٹر کی جانب سے انٹرپرینیور ان کنورسیشن سیریز کا انعقاد

لمز یونیورسٹی میں قائم نیشنل انکیوبیشن سینٹر کی جانب سے انٹرپرینیور ان کنورسیشن سیریز کا انعقاد 

لاہور (نیوز ڈیسک : 1 جنوری 2020 )  لمز یونیورسٹی میں قائم نیشنل انکیوبیشن سینٹر لاہور (این آئی سی ایل) ملکی معیشت میں جدت اور کاروبار کو فروغ دے کر اہم کردار ادا کرنے کے مشن پر عمل پیرا ہے۔ اس سلسلے میں اپنے حالیہ اقدام میں کاروباری افراد کے لیکچر کی خصوصی لیکچر سیریز کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان کے کامیاب ترین کاروباری افراد نے ملک میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے جدت انگیز حل پیش کرتے ہوئے اظہار خیال کیا۔ 


این آئی سی ایل کے چیئرمین سلیم احمد نے اس اقدام پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، "ہمیں امید ہے کہ ان غیرروایتی اور دلچسپ سیشنز کی بدولت کاروباری افراد سے سیکھنے کا موقع ملے گا جو پاکستان کے بڑے مسائل حل کررہے ہیں جن کے طویل المیعاد اثرات مرتب ہوگے۔ اس عمل میں ہم پرامید ہیں کہ ہم مسائل حل کرنے والی نوجوان نسل کو متاثر کرسکیں گے اور انکے کاروباری سفر سے سیکھ سکیں۔" 

اس اقدام کے ذریعے این آئی سی ایل کا عزم ہے کہ نوجوان کاروباری افراد کو انڈسٹری رہنماؤں سے براہ راست جوڑنے کے لئے پلیٹ فارم فراہم کیا جائے جس میں وہ اپنے اسٹارٹ اپ کے سفر میں براہ راست معلومات سے سیکھیں۔ اس اسپیکر سیریز میں انکی کامیابیاں اور ناکامیاں اجاگر ہوتی ہیں اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ وہ دیرپا کامیابی قائم رکھنے کے لئے کس طرح سے مشکلات پر قابو پارہے ہیں۔ جدت کا رجحان رکھنے والے افراد کامیابی سے صنعتوں پر اثرات مرتب کررہے ہیں اور انہوں نے ایسے جدید کاروباری ادارے قائم کئے جو معاشرے میں مثبت تبدیلی لا رہے ہیں۔ یہ لیکچرز این آئی سی ایل کے فیس بک پیج اور ویب سائٹس پر موجود ہیں۔  

اس سلسلے میں افتتاحی سیشن 22 دسمبر کو منعقد ہوا جس میں ریکلٹ انک (Ricult Inc.) کے شریک بانی اور سی ای او عثمان جاوید نے زرعی ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ کے قیام کے سفر پر روشنی ڈالی۔ لمز اور ایم آئی ٹی سے تعلیم یافتہ اور جدت ساز شخصیت کسانوں کو غربت سے نکالنے کے لئے معاونت فراہم کرکے زرعی شعبے میں تبدیلی لارہی ہے۔ اس سلسلے میں ڈیٹا اینالٹکس کو بروئے کار لایا جارہا ہے جس میں پاکستان اور تھائی لینڈ کے چھوٹے کسانوں کو مالیاتی سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔ 

دوسرا لیکچر 28 دسمبر کو منعقد ہوا جس میں این آئی سی ایل کی مشاورتی بورڈ ممبر اور مصنوعی ذہانت کے شعبے کی ماہر ڈاکٹر عائشہ کھنہ نے اظہار خیال کیا۔ وہ اے ڈو اے آئی (ADDO AI) کی شریک بانی اور سی ای او ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیاء میں ایک بنیادی کاروباری خاتون کے طور پر نامزد ڈاکٹر عائشہ کھنہ نہ صرف اسمارٹ سٹیز اور فن ٹیک سے لیکر کارپوریشنز اور حکومت سمیت ہر جگہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مہارت رکھتی ہیں بلکہ وہ مصنفہ اور بڑی فنانشل اور ٹیکنالوجی کانفرنسز میں خصوصی مقرر کے طور پر بھی شریک ہوچکی ہیں جہاں انہوں نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں پیش رفت کے لئے پاکستان کے مواقع پر اظہار خیال کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ٹیکنالوجی میں صنفی برابری پر بھی پرجوش انداز سے اہمیت اجاگر کی۔ 

تیسرا لیکچر 30 دسمبر کو منعقد ہوا جس میں فن ٹیک اسارٹ اپ فنجا (Finja) کے شریک بانی اور سی ای او قاصف شاہد نے اظہار خیال کیا۔ قاصف شاہد این آئی سی ایل فاؤنڈیشن کونسل کے رکن ہیں۔ انہوں نے اپنے لیکچر میں اس پہلو پر روشنی ڈالی کہ کس طرح سے ان کی کمپنی آہستہ آہستہ ڈیجیٹل طریقے سے 10 کھرب کی پاکستانی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بلیو چپ فنڈز کے باعث فنجا کامیابی سے 9 ملین ڈالر حاصل کرچکی ہے جس نے پاکستان میں پہلی بار سرمایہ کاری کی ہے۔ 

اگلا سیشن 1 جنوری 2021 کو منعقد ہوگا جس میں پاک ویلز ڈاٹ کام کے شریک بانی سنیل سرفراز منج جبکہ 4 جنوری کو نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے سی ای او شباہت علی شاہ اظہار خیال کریں گے۔ 

مزید برآں، این آئی سی ایل نے زراعت، مالیاتی خدمات، ای کامرس اور وینچر سرمایہ کاری کے ماہرین کے ساتھ اپنی فاؤنڈیشن کونسل کو مزید مستحکم کیا ہے۔ اس کے نئے ممبران میں فیصل آفتاب شامل ہیں جو لیکسن وینچر کیپٹل کے منیجنگ پارٹنر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں جن کا 15 سال سے زائد سرمایہ کاری کا تجربہ ہے اور سیلی کان ویلی میں قائم وینچر کیپٹل فنڈ، اور  500 اسٹارٹ اپس کے محدود پارٹنر ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ متعدد پاکستانی اسٹارٹ اپس کے بورڈ ممبر بھی ہیں جن میں بک می ڈاٹ پی کے، منڈی ایکسپریس ڈاٹ پی کے، نالج پلیٹ فارم ڈاٹ کام، باگالیری ڈاٹ کام اور رومی ڈاٹ پی کے شامل ہیں۔  

لمز یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور ریکلٹ انک کے شریک بانی اور سی ای او عثمان جاوید کا پاکستان میں اینگرو، نیسلے اور ٹیلی نار کے ساتھ کام کرنے کا بھرپور کاروباری تجربہ ہے جبکہ وہ اس ٹیم کا بھی حصہ رہے جس نے ایزی پیسہ کا آغاز کیا۔ 

بدر خوشنود فشری ڈاٹ کام کے شریک بانی ہیں جو بی ٹو سی اور ڈی ٹی سی ای کامرس پلیٹ فارم ہے، یہ پاکستان بھر کے ہنرمند اور کاروباری افراد کو بااختیار بناتا ہے۔ وہ برامرز کے شریک بانی کے تجربے کے ساتھ ایف سی کو بھی مستحکم بنائیں گے جو ایک مکمل ڈیجیٹل میڈیا اور مارکیٹنگ کمپنی ہے۔ وہ پہلے مقامی کنسلٹنٹ بھی رہے جس نے گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر جیسی عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ کام کیا اور لمز میں بطور ایگزیکٹو ان ریزیڈنس (ای آئی آر) خدمات پیش کیں جہاں انہوں نے ٹیکنالوجی مینجمنٹ اینڈ انٹرپرینیورشپ کا ایم ایس پروگرام تیار کرنے میں معاونت بھی کی۔ 

این آئی سی ایڈوائزری بورڈ کے ساتھ مل کر فاؤنڈیشن کونسل اپنا کام شروع کرنے والے چھٹے گروپ کو فاؤنڈیشن پروگرام میں رہنمائی اور تربیت فراہم کرے گی۔ این آئی سی ایل کے فاؤنڈیشن پروگرام میں لاہور سے 37 اسٹارٹ اپس اور کوئٹہ کے بوئٹمز (BUITEMS)میں 20 اسٹارٹ اپس شامل کئے جاچکے ہیں جہاں لمز فیکلٹی اور تکنیکی ماہرین کی جانب سے نصاب کو دوبارہ تیار کرکے چھ بھرپور بوٹ کیمپس پر فراہم کیا گیا ہے۔  

اگنائٹ کی جانب سے فراہم کردہ سرمائے کے ساتھ فاؤنڈیشن نے چھ ماہ کا طویل پروگرام پاکستان کے کاروباری نوجوانوں کے لئے تیار کیا ہے جس میں ماہرین اور کاروباری رہنماؤں کا نیٹ ورک فائدہ اٹھاتا ہے اور سرمایہ کاروں کے لئے تیار کاروباری منصوبہ کے لئے آئیڈیاز تیار کئے جاتے ہیں جو انویسٹر کانفرنس کی بنیاد بنتے ہیں۔ 



Post a Comment

Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.

أحدث أقدم