MrJazsohanisharma

کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھتی شازیہ اسحاق، 25 سال کی عمر میں منزل پر پہنچ گئی، مالاکنڈ ڈویژن کی پہلی اے ایس پی ( اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس) بن گئیں

کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھتی شازیہ اسحاق،  25 سال کی عمر میں منزل پر پہنچ گئی،  مالاکنڈ ڈویژن  کی پہلی  اے ایس پی  ( اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس)  بن گئیں



تحریر افسر خان  (ٹائمزآف چترال)
شازیہ استحاق کا تعلق چترال کے خوبصورت گاؤں جونالی کوچ سے ہے۔   وہ ریٹائرڈ  صوبیدار رحمت اسحاق کی  دختر ہیں۔ رحمت ایک ریٹائرڈ فوجی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نام گرامی سماجی شخصیت ہیں۔  شازیہ کی ایک بہن اور دو بھائی ہیں۔  یہ بھی ماشااللہ ذہین اور بہت محنتی ہیں۔  شازیہ ان میں سب سے بڑی ہیں۔شازیہ اسحاق نے  اپنی ابتدائی تعلیم اپر چترال سے حاصل کی اور انہوں نے آٹھویں کلاس تک پامیر پبلک سکول بونی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد  سکنڈری اور ہائر سکنڈری ایجوکیس کے لئے آغاخان ہائر سکنڈری سکول کوراغ کا انتخاب کیا اور وہیں سے  ہائر سکنڈری تک تعلیم حاصل کی۔   اور یوں ان تعلیمی اداروں سے  نمایاں کامیابیوں کے سلسلے  کو جاری و ساری رکھتے ہوئے   اعلی تعلیم کے لئے اسلامیہ کالج پشاور  میں قدم رکھا ،    اور یہاں بھی نمایاں کامیابی کے ساتھ  بی ایس پولیٹکل سائنس  کیا ۔

بی ایس پولیٹیکل سائنس میں ٹاپ کرنے کے بعد شازیہ  سی ایس ایس کی تیاری شروع کر دی ، شازیہ قومی سائنسی مقابلہ بھی جیت چکی ہیں۔

شازیہ  سی ایس ایس کی تیاری کے ساتھ ساتھ تعلیمی خدمات انجام دیتی رہی تھیں۔  گورنمنٹ مڈل سکول رئین تورکہو میں ایس ایس ٹی سبجیکٹ سپیشلسٹ   اور ہیڈ ٹیچر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔ 

سی ایس ایس کے سالانہ امتحان 2020 میں کل 18553 امیدوار شامل تھے جن میں سے تحریری امتحان میں صرف 376 کامیاب قرار پائے جبکہ انٹرویو کے بعد کل کامیاب امیدواروں کی تعداد 364 رہ گئی تھی۔ ان میں 226 مرد اور 138 خواتین شامل ہیں۔ جن امیدواروں کو تعیناتی کے لیے منتخب کیا گیا ہے ان کی تعداد 221 ہے اور ان میں صرف 79 خواتین ہیں۔مقابلے کے اس امتحان میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مرد اور خواتین کامیاب ہوئے ہیں۔ اس طرح سنہ 2020 میں سی ایس ایس میں کامیابی کی شرح دو فیصد سے بھی کم رہی ہے۔

شازیہ اسحاق سنٹرل سپیریئر سروس (سی ایس ایس)  برائے سال 2020 -2021 کے تحریری امتحان اور شفوی امتحان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد پولیس سروس آف پاکستان گروپ  میں شامل ہوگئیں۔ شازیہ اسحاق ملاکنڈ ڈویژن کی تاریخ میں پہلی خاتون ہیں جو مقابلے کا سب سے بڑا امتحان پاس کرکے اس گروپ کا حصہ بن چکی ہیں۔ سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی کے بعد  شازیہ کی تعیناتی پولیس سروس آف پاکستان میں تجویز کی گئی ہے۔

اپنے اس پورے سفر کے بارے میں شازہ اسحاق کا کہنا ہے کہ سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی حاصل کرنا ان کا جنون تھا، اسی لیے تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے اس وقت تک کہیں اور ملازمت کی کوشش ہی نہیں کی جب تک کہ انھوں نے یہ امتحان نہ دیا ۔ امتحان کے بعد رزلٹ آنے تک انھوں نے ایک سرکاری سکول میں ہیڈ مسٹرس کی نوکری کی۔

شازیہ نے بتایا کہ  منزل تک پہنچنے کے اس راستے میں کئی  رکاوٹیں اور مشکلات بھی حائل ہوئیں لیکن انھوں نے  ان مشکلات کا  دلیرانہ مقابلہ کیا۔  کیونکہ ان کے سامنے جو مقصد تھا اور وہ ان سب سے بڑا تھا۔  شازیہ اسحاق بتاتی ہیں کہ جب وہ ان امتحان کی تیاری کر رہی تھیں تو  لوگوں کی طرف سے یہ کہتے ہوئے انہیں سننے کو ملتی تھی کہ ’یہ تو بچی ہے، یہ کیا کر لے گی‘۔ 

شازیہ  چترال اور چترال جیسے علاقے کی لڑکیوں ، بچیوں کے لئے  ایک قابل تقلید مثال ہیں۔  محنت ، لگن اور کوشش سے انسان اپنی  وہ منزل پالیتا ہے جس کا وہ تعین کرتا ہے۔  لڑکیوں کی تعلیم اور ان کی کامیابی کے حوالے سے شازیہ کا کہنا ہے کہ  ’اگر لڑکیوں کو گھر والوں کی حمایت حاصل ہو تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہیں۔ مجھے میرے والدین اور خاندان والوں کی مکمل سپورٹ حاصل تھی، اس لیے ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے کے باوجود میں یہ کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی ، قوم کی خدمت اولین ترجیح ہوگی، پختہ ارادہ ،  ہمت اور لگن ،انسان کو چٹان کی طرح مضبوط کر دیتا ہے، ان کا تعلق ایک ایسے گاؤں سے ہے جو دور جدید میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے لیکن والدین کی دعاؤں سے ثابت کر دکھایا کہ خواتین بھی اپنی محنت کے بل بوتے پر کسی بھی شعبے میں کارہائے نمایاں سر انجام دے سکتی ہیں۔

شازیہ اسحاق ان دنوں سوشل میڈیا اور قومی میڈیا پر اپنی کامیابی کی بدولت  سرخیوں میں نمایاں ہیں ۔  شازیہ کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرگیا ہے۔  جس طرح آج شازیہ سرخیوں میں نمایاں ہیں ہم دعاگو ہیں کہ شازیہ اپنی سروس کے دوران کے بھی سرخ رو  ہو۔ اور کامیابیوں کے سلسلے کو ایک کامیاب  اور ایماندار سول سروس آفیسر کے طور پر بھی جاری رکھے اور ملک و قوم کی لازوال خدمت کرے۔  انسان کی ہر کامیابی  اپنے لئے ہوتی ہےلیکن بہترین خدمت میں کامیابی قوم، ملک او ر غریب عوام کے لئے ہوتی ہے اور یہ کامیابی  دنیا  میں سرخروئی اور قیامت میں بھی کامیابی کا سبب بنتی ہے۔ 


أحدث أقدم