اسلام آباد…سپریم کورٹ نے لاپتا افراد کیس میں حکومتی اداروں کو ایک بار پھر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔جسٹس جاوید اقبال نے ریمارکس میں کہا کہ ملک میں نظام درہم برہم ہوچکا ہے اور انسانی حقوق کے بغیرجمہوریت کاکوئی تصور نہیں ہوتا ۔ جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کے مقدمہ میں متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔عدالت نے کراچی کے لاپتہ شہری مصطفے اعظم کے مقدمہ میں ایف سی کے آئی جی اور میجر ابراہیم کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔جسٹس جاوید اقبال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملک میں نظام درہم برہم ہوچکا ہے ،کوئی ادارہ ٹھیک کام نہیں کررہا ہے اوراگر سپریم کورٹ خرابی کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرتی ہے تو اس پر واویلا شروع ہوجاتاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہوتی ہے جس میں انسانی حقوق کی فراہمی کویقینی نہیں بنایاجاتا۔انہوں نے کہا کہ ایف سی کو اختیار نہیں ہے کہ وہ گرفتاریاں کرے یا تفتیش کرے اور اگر پولیس ناکام ہوگئی ہے۔ تو اس کے اختیارات ایف سی کو دے دئیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مقدمات میں فوجی عہدے دار اور دیگر ملوث ہیں اور انہیں ایسا کرنے کا اختیار کس نے دیا ہے۔ جسٹس راجا فیاض نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہم گسٹاپو دور میں ہیں اور پاکستان میں دہشت گردی کی بارش ہو رہی ہے۔عدالت نے اسی مقدمہ میں نیٹوکے ایک آئل ٹینکر سپلائر کراچی کے شہری شیرمینگل کے لاپتہ ہونے سے متعلق درخواست پولیس تفتیش جاری ہونے پردرخواست کو نمٹادیا۔ | |
courtesy - Daily Jang
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.