بی بی سی کی جانب سے کروائے گئے سالانہ عالمی جائزے کے مطابق دنیا بھر میں غربت سب سے بڑا اور سنجیدہ مسئلہ ہے تاہم پاکستانی اور بھارتی عوام نے دہشتگردی کو سب سے سنجیدہ مسئلہ قرار دیا ہے۔
گلوب سکین کی مدد سے کروائے گئے اس سروے میں جولائی سنہ 2009 سے ستمبر سنہ 2009 کے درمیان تئیس ممالک میں فی ملک ایک ہزار افراد کی شرح سے تئیس ہزار سے زائد افراد کی رائے لی گئی۔
سروے میں شامل افراد کو دنیا کو درپیش تیرہ مسائل کی فہرست میں سے سب سے اہم اور سب سے سنجیدہ مسئلہ منتخب کرنے اور مسائل کی اہمیت اور سنجیدگی کے لحاظ سے ان کی درجہ بندی کرنے کو کہا گیا۔
سروے کے نتائج کے مطابق اکہتر فیصد نے انتہائی غربت کو دنیا کا سب سے سنجیدہ مسئلہ قرار دیا جبکہ چونسٹھ فیصد کے خیال میں ماحول اور آلودگی جبکہ تریسٹھ فیصد کی نظر میں خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں سب سے سنجیدہ مسئلہ ہیں۔
اوسط عالمی رائے کے برعکس پاکستانی اور بھارتی عوام کی نظر میں دہشتگردی سب سے سنجیدہ مسئلہ ہے۔ پاکستان میں دوسرا درجہ حقوقِ انسانی کے استحصال کو دیا گیا ہے جبکہ بھارت میں ماحول اور آلودگی کا مسئلہ دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستانی اور بھارتی عوام نے انتہائی غربت کو تیسرا اہم ترین مسئلہ گردانا ہے۔
سروے کے مطابق اوسط عالمی رائے کے برعکس پاکستانی اور بھارتی عوام کی نظر میں دہشتگردی سب سے سنجیدہ مسئلہ ہے۔ پاکستان میں دوسرا درجہ حقوقِ انسانی کے استحصال کو دیا گیا ہے جبکہ بھارت میں ماحول اور آلودگی کا مسئلہ دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستانی اور بھارتی عوام نے انتہائی غربت کو تیسرا اہم ترین مسئلہ گردانا ہے۔
دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس پاکستان میں مذہبی قدامت پسندی بھی اہم ترین مسائل کی فہرست میں کافی اوپر ہے اور سروے کے مطابق چھیالیس فیصد کی شرح سے یہ چھٹا اہم ترین مسئلہ ہے۔ سروے سے یہ بات بھی پتہ چلتی ہے کہ بھارتی اور پاکستانی عالمی ماحولیاتی تبدیلی کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہے اور بالترتیب تینتیس اور انتیس فیصد نے ہی اہم مسئلہ گردانا ہے۔
پاکستان کے سروے میں ایک اور اہم چیز دنیا میں جنگ کے تئیں پاکستانی عوام کا رویہ ہے۔ اس سروے میں پاکستانیوں نے تیرہ اہم مسائل میں سے جنگ کو دسویں درجے پر رکھا اور اسے صرف تینتیس فیصد نے اہم ترین مسئلہ قرار دیا ہے۔
بھارتی اور پاکستانی عالمی ماحولیاتی تبدیلی کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہے اور بالترتیب تینتیس اور انتیس فیصد نے ہی اہم مسئلہ گردانا ہے۔
فہرست میں شامل مسائل میں انتہائی غربت، دہشتگردی، حقوقِ انسانی کا استحصال، ماحول اور آلودگی، انسانی بیماریاں، خوراک اور ایندھن کی بڑھتی قیمتیں، ماحولیاتی تبدیلیاں، جنگ، عالمی معیشت، ملازمین کے حقوق کا استحصال، مذہبی قدامت پسندی، کثیرالقومی کمپنیوں کی طاقت اور وقتی ترکِ وطن شامل تھے۔
سروے کے مطابق اہمیت کے لحاظ سے اس فہرست میں چوتھا درجہ بیماریوں کے پھیلاؤ اور دہشتگردی کو دیا گیا جنہیں انسٹھ فیصد ووٹ ملے۔ اٹھاون فیصد کی شرح کے ساتھ پانچویں درجے پر ماحولیاتی تبدیلی، حقوقِ انسانی کی بری صورتحال اور عالمی معیشت کی حالت جیسے مسائل رہے۔مسائل کی فہرست میں دنیا بھر میں ہونے والی جنگیں ستاون فیصد کے ساتھ چھٹے، ملازمین کے حقوق کا استحصال ساتویں، عالمی کمپنیوں کی طاقت آٹھویں، مذہبی قدامت پسندی نویں جبکہ وقتی ترکِ وطن دسویں درجے پر رہا۔
امریکہ اور چین کے سروے نتائج کا جائزہ لیا جائے تو امریکہ میں انتہائی غربت چھیاسٹھ فیصد کی شرح کے ساتھ پہلے جبکہ جنگ اور عالمی معیشت کی صورتحال جیسے مسائل ایک فیصد کے فرق سے دوسرے نمبر پر رہے۔ اس کے برعکس چین میں ماحول اور آلودگی پہلے، ماحولیاتی تبدیلی دوسرے جبکہ انسانی بیماریاں تیسرے اہم مسئلے کے طور پر سامنے آئیں۔
پاکستان میں مذہبی قدامت پسندی بھی اہم ترین مسائل کی فہرست میں کافی اوپر ہے اور سروے کے مطابق چھیالیس فیصد کی شرح سے یہ چھٹا اہم ترین مسئلہ ہے۔
سروے کے دوران لوگوں سے یہ بھی پوچھا گیا کہ آج کی دنیا کے سب سے اہم مسئلے کے سوال پر ان کے ذہن میں فوری طور پر کیا چیز آتی ہے۔ اس سوال پر اقتصادی مسائل کو چھبیس فیصد، جنگ اور دہشتگردی کو دس فیصد، بیروزگاری کو نو فیصد، ماحول کو سات فیصد، ماحولیاتی تبدیلی اور جرائم و تشدد کو چھ، چھ فیصد، بھوک اور خوارک کے مسائل کو چار فیصد، وبائی بیماروں کو تین فیصد جبکہ سیاسی مسائل، صحت اور اخلاقی گراوٹ کو دو، دو فیصد افراد نے آج کی دنیا کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیا۔
اس سروے میں امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، برازیل، پاکستان، بھارت، سپین، روس، فلپائن ، پانامہ، نائجیریا، میکسیکو، کینیا، جاپان، انڈونیشیا، مصر، کوسٹاریکا، مصر، کینیڈا، چلی اور آسٹریلیا کے لوگوں سے رائے لی گئی ہے۔ bbcurdu.com
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.