چترال،نمائندہ ٹئمز آف چترال اور ٹائمز آف چترال ریسرچ
رپورٹ: خاص چترال شہر سے 25 کلومیٹر پر واقع موری گاوں میں ایک 7 ساہ بچے کوانتہائی بے دردی سے ذبح کرکے قتل کر
دیا گیا ہے۔کوغوزی پولیس کے مطابق 7 سالہ فداالرحمن ولد رحمت زار مٹھائی خریدنے کے
لئے نزدیکی دکان پر گیا مگر واپس نہیں آیا۔ والدین کی تلاش کے باوجود ان کا بیٹا
نہ ملا ۔ بعد ازاں ان کی بے دردی سے ذبح شدہ لاش قریب مکئی کی فصل والی کھیت سے
ملی ۔ بچے کو انتہائی بے دردی سے تیز دھار آلے سے ذبح کیا گیا تھا۔ موقع پر آلہ
قتل بھی برآمدکیا گیا۔ لاش کی ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں پوسٹ مارٹم کے بعد گھر
والوں کے حوالےکر دی گئی ۔ کوغوزی پولیس نے نے ایف آئی آر درج کراکے تفتیش شروع
کردی ہے تاہم اس واقعے
کے کسی مجرم کو فوری گرفتار کرنے سے قاصررہی ۔ اس اندوہنا واقعے کے بعد علاقے کے لوگ انہتائی خوف کے عالم میں ہیں۔ نہ صرف موری بلکہ پورے چترال کے عوام کا مطالبہ کے کہ اس واقعے کے مجرموں کو فوری گرفتار کرکے قرار وقعی سزا دی جائے۔
کے کسی مجرم کو فوری گرفتار کرنے سے قاصررہی ۔ اس اندوہنا واقعے کے بعد علاقے کے لوگ انہتائی خوف کے عالم میں ہیں۔ نہ صرف موری بلکہ پورے چترال کے عوام کا مطالبہ کے کہ اس واقعے کے مجرموں کو فوری گرفتار کرکے قرار وقعی سزا دی جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 سالہ بچے کے قتل میں ملوث دو سفاک
ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
چترال: چترال پولیس نے7 سالہ فداالرحمن ولد رحمت زار کے
سفاکانہ قتل میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیابی ہوگئی ہے ضلعی پولیس افسر
چترال عبد الرشید کے مطابق معصوم بچے کو تیز دھار آلے سے قتل کرنے والے نا معلوم
ملزمان کی تلاش ایک چیلیج تھا تاہم پولیس ان ملزمان کا سراغ لگانے کے اپنے مشن میں
کامیابی حاصل کرلی ہے۔ ڈی پی او چترال نے کہا
کہ واقعے کی جلد تحقیقات کے لئے انہوں نے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی ، اور ٹیم
نے واقعے کے دو ملزمان یعنی الحاج الدین ولد امین الدین اور محمد اظہر حسین ولد
عبدلقیوم کو گرفتار کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ دونوں ملزمان موری کے ہی رہائشی
ہیں۔ پولیس افسر نے کہا ہے کہ ملزمان نے اعتراف جرم کرلیاہے اور انہوں نے قتل میں استعمال ہونے والی چاقو اور
دیگر چیزوں کی شناخت کروائی ہیں۔ کوغوزی پولیس نے سیکشن 302 اور 34 پاکستان پینل
کورٹ کے تحت ابتدائی تفتیشی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی ہے ۔ دونوں ملزمان سول
کورٹ کےسامنے اؑختراف جرم کیا بعد ازاں انہیں مزید تحقیقات کے لئے جسمانی ریمانڈ
پر پولیس کے خوالے کردیا گیا ۔ سماجی اور سیاسی حلقوں نے چترال پولیس کی بروقت
کاروائی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کو سراہا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کے
خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کیا جائے ، کیونکہ یہ سراسر دہشت
گردی ہے اور عوام کو خوف ہراس میں مبتلا کرنے کی کوشش ہے۔ ٹائمز آف چترال ریسرچ
رپورٹ :
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.