مسلمان وہ ہے۔۔۔


(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:)
عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عن النبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم قال: المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ۔ (مشکوۃ شریف کتاب الایمان)
نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، "مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ کے شر سے مسلمان محفوظ رہیں۔"

غصہ ہمیشہ حماقت سے شروع ہو کر ندامت پر ختم ہوتا ہے۔ ارسطو
ایک شمع جل رہی ہو تو وہ اپنے ماحول کو نور سے منور کر دیتی ہے۔ جنگل میں پھول کھلا ہو تو وہ اپنے گرد و پیش کو معطر کر دیتا ہے۔ اور ریگستانوں میں سایہ دار درخت سفر کے تھکے ماندے اور درماندہ مسافر کو سکون و آرام اور سایہ بخشتے ہیں۔ اسی طرح محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام سے بھی انسانیت کو نور ہدایت نصیب ہوتا ہے اور اس کے سایہ رحمت کے نیچے دنیا کو سکھ اور آرام نصیب ہو جایا کرتا ہے۔ لیکن اگر ہم اپنے آپ کو غلامان محمد کہلانے کا دعوی کرتے ہیں اور کسی کو ہم سے سکھ اور چین نصیب نہیں ہوتا تو ہمیں اپنے دعوی غلامی پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔
    ذرا اسلام پر ایک نظر تو فرمائیے۔ اس کی ہر ہر ادا میں رحمت ہی رحمت اور سلامتی ہی سلامتی ہے۔ دنیا کی ساری قوموں کے ایک دوسرے سے ملنے کے وقت کے کچھ اصول و ضوابط ہیں۔ ہندو جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو "نمستے" کہتے ہیں۔ انگریز ملتے ہیں توGood Morning وغیرہ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اسلام کا طریقہ تو سب سے نرالا ہے۔ جب ایک مسلمان دوسرے سے ملتا ہے تو "السلام علیکم و رحمۃ اللہ" کہتا ہے یعنی "تم پر سلامتی ہو اور اللہ تعالی کی رحمتیں ہوں۔"
    ایک مسلمان جب دوسرے کے لئے یہ الفاظ استعمال کرتا ہے تو مطلب یہ ہوتا ہے کہ تم پر میری طرف سے سلامتی ہو۔ یعنی تمہیں میری طرف سے کوئی دکھ نہیں پہنچے گا۔ میرے دل میں تمہارے لئے بغض و عداوت کے انگارے نہیں، محبت اور رحمت کے پھول ہیں اور جواب میں دوسرا مسلمان بھی یہی کہتا ہے۔۔۔۔
اسلام نے انسانوں کو برابر قرار دیا ہے۔ ان میں مختلف قسم کے امتیازات کیسے پیدا ہوئے؟ ان امتیازات کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟ ان سوالات کا جواب حاصل کرنے کے لئے اس تحریر کا مطالعہ کیجیے۔
    اس حدیث پاک میں یہی فلسفہ پیش کیا گیا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور جس کی زبان سے کسی کو تکلیف نہ پینچے اور وہ امن و امان سے رہیں۔ جب ہم سب ایک دوسرے کے لئے رحمت کا پکر بن جائیں تے تو یہ دنیا جنت کا گہوارہ بن جائے گی۔ یہاں محبت اور اخوت کے پھول کھلیں گے اور اس کے گلستانوں میں عندلیبیں بہار کے نغمے گاتی سنائی دیں گی۔
(مصنف: محمد کرم شاہ الازہری، انتخاب: محمد مبشر نذیر)
Previous Post Next Post