سلیم خان اور شہزادہ افتخار الدین صاحب کی جیت
اور چترال کی قسمت:
کوئی مجھ سے اتفاق کرے یا نہ کرے، چترال کی قسمت سو گئی۔۔۔۔چترال کو ایک مثالی ضلع بنانے کا ایک نادر موقع ہاتھ سے گیا۔۔۔۔ مرکز میں نواز کی حکومت اور خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔۔۔۔پی پی پی کا پنجاپ سے خاتمہ ہوگیا اور یہ صرف سندھ تک محدود ہوکر رہ گئی اور شاید یہ ہمیشہ کے لئے ہو۔ اور اے پی ایم ایل دور تک کہیں موجودنہیں۔۔۔۔مشرف صاحب عقل مندی کا مظاہرہ کرکے الیکشن کا بائیکاٹ کیا اور اب تک کے نتائج کے مطابق الیکشن کی شفافیت کا خواب ادھورا رہ گیا ہے اور تحریک انصاف کی واضح برتری کو ملک بھر میں ناکامی میں تبدیل کیا گیا ۔۔۔نواز شریف تو شروع سے ہی چترال مخالف سرگرمیوں میں پیش پیش ہے اور پیپلز پارٹی صرف سندھ تک محدود ہوگئی ہے۔۔۔۔ پرویز مشرف سے وفاداری کاچھوٹے دعوے دار اے پی ایم ایل چترال کے کاکنان خصوصاً رہنما جناب شہزادہ افتخار الدین مشرف سے ہی وفاداری نہ کرسکے ۔۔۔حالانکہ سیاست کے سنہرے اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے مشرف صاحب سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے چترال سے بھی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے تھا ۔۔۔ ایسا کرنے کی صورت انفرادی فائدے کے بجائے چترال کی غریب عوام کو بے حد فائدہ ہوتا ۔۔۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کے پی کے میں ایک بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے اور ابھرنی بھی تھی کیونکہ عوام روایتی ، دغا باز سیاستدانوں سے تنگ آچکے تھے۔۔پی ٹی آئی اپنے منشور کے مطابق نہ صرف کے پی کے کو ایک ماڈل صوبہ بنانے کی پوری کوشش کرے گی بلکہ اپنی پوری طاقت لگا کر یہاں امن وامان بحال کرکے اس کی صنعتی اور سماجی ترقی کے لئے کام کرے گی۔۔۔اور یہ سب آئندہ الیکشن میں کامیاب عوامی مہم چلانے کے لئے بہت ضروری ہے۔۔۔۔ تحریک انصاف جیت کر سرحد میں حکومت بنانے جارہی ہے توایسے حالات میں چترال سے تحریک انصاف کی نمائندگی ہونے کی صورت میں چترال کی تقدیر بدل سکتی تھی۔۔۔۔۔ مرکز میں بیٹھی نواز لیک جو کہ مشرف کی جانی دشمن پارٹی ہے چترال کو یکسر نظر انداز کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑے گی۔۔۔ اور خدشہ یہاں تک ہے کہ لوری ٹنل کے باقی ماندہ کام بھی بند نہ کروادے۔۔۔۔۔۔ اس لئے میں چترال سے پیسے کے بل بوتے جیتنے والے کسی امید وار کو مبارک باد دینے کو ضروری نہیں سمجھتا کیونکہ چترال کی ترقی ہم سب کی ترقی ہے نہ ایک فرد واحد کی جو اپنے املاک کی حفاظت اور دولت میں اضافہ کرتا رہے ۔ شکریہ
پسند آئے تو شیر کریں اور خیالات کا اضہار کریں
https://www.facebook.com/TimesOfChitral
کوئی مجھ سے اتفاق کرے یا نہ کرے، چترال کی قسمت سو گئی۔۔۔۔چترال کو ایک مثالی ضلع بنانے کا ایک نادر موقع ہاتھ سے گیا۔۔۔۔ مرکز میں نواز کی حکومت اور خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔۔۔۔پی پی پی کا پنجاپ سے خاتمہ ہوگیا اور یہ صرف سندھ تک محدود ہوکر رہ گئی اور شاید یہ ہمیشہ کے لئے ہو۔ اور اے پی ایم ایل دور تک کہیں موجودنہیں۔۔۔۔مشرف صاحب عقل مندی کا مظاہرہ کرکے الیکشن کا بائیکاٹ کیا اور اب تک کے نتائج کے مطابق الیکشن کی شفافیت کا خواب ادھورا رہ گیا ہے اور تحریک انصاف کی واضح برتری کو ملک بھر میں ناکامی میں تبدیل کیا گیا ۔۔۔نواز شریف تو شروع سے ہی چترال مخالف سرگرمیوں میں پیش پیش ہے اور پیپلز پارٹی صرف سندھ تک محدود ہوگئی ہے۔۔۔۔ پرویز مشرف سے وفاداری کاچھوٹے دعوے دار اے پی ایم ایل چترال کے کاکنان خصوصاً رہنما جناب شہزادہ افتخار الدین مشرف سے ہی وفاداری نہ کرسکے ۔۔۔حالانکہ سیاست کے سنہرے اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے مشرف صاحب سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے چترال سے بھی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے تھا ۔۔۔ ایسا کرنے کی صورت انفرادی فائدے کے بجائے چترال کی غریب عوام کو بے حد فائدہ ہوتا ۔۔۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کے پی کے میں ایک بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے اور ابھرنی بھی تھی کیونکہ عوام روایتی ، دغا باز سیاستدانوں سے تنگ آچکے تھے۔۔پی ٹی آئی اپنے منشور کے مطابق نہ صرف کے پی کے کو ایک ماڈل صوبہ بنانے کی پوری کوشش کرے گی بلکہ اپنی پوری طاقت لگا کر یہاں امن وامان بحال کرکے اس کی صنعتی اور سماجی ترقی کے لئے کام کرے گی۔۔۔اور یہ سب آئندہ الیکشن میں کامیاب عوامی مہم چلانے کے لئے بہت ضروری ہے۔۔۔۔ تحریک انصاف جیت کر سرحد میں حکومت بنانے جارہی ہے توایسے حالات میں چترال سے تحریک انصاف کی نمائندگی ہونے کی صورت میں چترال کی تقدیر بدل سکتی تھی۔۔۔۔۔ مرکز میں بیٹھی نواز لیک جو کہ مشرف کی جانی دشمن پارٹی ہے چترال کو یکسر نظر انداز کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑے گی۔۔۔ اور خدشہ یہاں تک ہے کہ لوری ٹنل کے باقی ماندہ کام بھی بند نہ کروادے۔۔۔۔۔۔ اس لئے میں چترال سے پیسے کے بل بوتے جیتنے والے کسی امید وار کو مبارک باد دینے کو ضروری نہیں سمجھتا کیونکہ چترال کی ترقی ہم سب کی ترقی ہے نہ ایک فرد واحد کی جو اپنے املاک کی حفاظت اور دولت میں اضافہ کرتا رہے ۔ شکریہ
پسند آئے تو شیر کریں اور خیالات کا اضہار کریں
https://www.facebook.com/TimesOfChitral
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.