بچوں کی تعداد انیس فیصد ہے
دنیا میں بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی برطانوی تنظیم سیو دی چلڈرن کے مطابق غذائیت کی کمی کی وجہ سے دنیا میں ایک چوتھائی بچوں کی سکولوں میں غیر تسلی بخش
کارکردگی کا خطرہ ہے۔
تنظیم کی جانب سے جاری والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق غذائیت سے بھرپور خوراک کی کمی بچوں کی لکھنے پڑھنے کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا کی آٹھ بڑی معاشی طاقتوں کی تنظیم جی ایٹ ممالک کے ایجنڈے میں بچوں میں غذائیت کی کمی کا مسئلہ سرفہرست ہونا چاہیے۔
جی ایٹ ممالک کا اجلاس آئندہ ماہ شمالی آئرلینڈ میں منعقد ہونا ہے۔
رپورٹ’فوڈ فار تھوٹ‘ میں بھارت، ویت نام، پیرو اور ایتھوپیا میں ہزاروں بچوں پر تحقیق کر کے مرتب کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غدائی کمی کا شکار بچوں کی تعداد انیس فیصد تھی اور ان بچوں کو آسان فقرہ جیسا کہ ’سورج گرم ہے‘ یا ’مجھے کتے پسند ہیں‘، کو پڑھنے میں ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑا جن کی غذا متوازن تھی۔
سیو دی چلڈرن کے مطابق غذائیت کی کمی کا شکار بچے جن کی لکھنے پڑھنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔ اُن کی آمدن جوانی میں بیس فیصد تک کم ہو سکتی ہے اور اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے عالمی معیشت پر غذائی کمی کا اثر ایک سو پچیس ارب ڈالر ہو گا۔
تنظیم کی چیف ایگزیکٹو جیسمین ویٹبرڈ کا کہنا ہے کہ ’ترقی پذیر ممالک کم غذائیت سے خواندگی اور عددی بحران کی جانب جا رہے ہیں اور اس کے علاوہ بچوں کی اموات کو روکنے کی کوششوں میں رکاوٹ ہے‘۔
’دنیا میں بچوں کا ایک چوتھائی حصہ غذائی کمی کے مہلک مسئلے کا شکار ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں‘۔
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.