کوئٹہ سے پنجاب جانے والے 13 مسافر اغوا کے بعد قتل

بی بی سی :  بلوچستان میں مسافروں کو بسوں سے اتار کر ہلاک کرنے کے واقعات پہلے بھی
پیش آ چکے ہیں
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے بولان میں انتظامیہ کے مطابق کوئٹہ سے پنجاب جانے والے 13 مسافروں کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا ہے۔
مچھ میں لیویز کے کنٹرول روم کے
مطابق 13 افراد کو رات گئے بسوں سے اتار کر پہاڑوں میں لے جایا گیا جہاں سے ان افراد کی لاشیں صبح کے وقت ملیں۔
اس سے قبل اسی علاقے میں فائرنگ کے ایک اور واقعے میں سیکورٹی فورسز کا ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔
مچھ میں انتظامیہ ایک اہلکار نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ مسافروں کو دو مختلف بسوں سے اغوا کیا گیا جو کوئٹہ سے پنجاب جا رہی تھیں۔
ان بسوں کو بولان کے قریب مسلح افراد نے روک کر ان سے 13 افراد کو اتارا اور انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔
بسوں میں سوار باقی مسافروں کو چھوڑ دیا گیا۔
اس سے قبل اسی علاقے میں نامعلوم افراد کی جانب سے کراچی سے کوئٹہ جانے والے چار آئل ٹینکروں پر بھی حملہ کیا گیا جو کراچی سے پاکستانی فضائیہ کے لیے ایندھن لے جا رہے تھے۔

بسوں پر حملے نئی بات نہیں

بلوچستان میں بسوں پر حملے پہلے بھی ہوئے ہیں جن میں کئی حملوں کا شکار شیعہ افراد تھے جنہیں بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد گولی مار دی گئی۔ اس کے علاوہ بلوچ عسکریت پسندوں کی جانب سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملے بھی ہوئے ہیں۔
اس علاقے میں بلوچ عسکریت پسند بڑی تعداد میں ہیں جس کی وجہ سے مقامی انتظامیہ شبہ ظاہر کر رہی ہے کہ یہ واقع ان کی جانب سے حملہ ہو سکتا ہے۔
اس حملے کے بعد جب سیکورٹی فورسز کے اہلکار اس علاقے میں پہنچے تو ان کے اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں سیکورٹی
فورسز کا ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔
اسی علاقے میں پیر کی صبح بجلی کی مین ٹرانسمیشن لائن کے چار کھمبوں کو بھی دھماکا خیز مواد سے نقصان پہنچایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کے دو کھمبے مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے جبکہ 220 کے وی کے دو کھمبوں کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔
ان بجلی کے کھمبوں کو اڑانے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کی تھی۔

Post a Comment

Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.

أحدث أقدم