چترال کے عمائدین خیبر پختونخوا حکومت کی شندور مفاہمت کی یادداشت کو مسترد کرتے ہیں

چترال (نمائندہ ٹائمز آف چترال)  خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کے رمیان حال ہی میں دستخظ ہونے والی مفاہمتی یاداشت ایسا ہی جیسے چترال کی زمین کا بلاعوض سودا۔ اس مفاہمتی یادداشت سے چترال کے لوگ انتہائی ناراضگی اور غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔ 

گزشتہ چند سالوں سے گلگت کی حکومت گلگت بلتستان کی پولو ٹیموں کو شندور میلے میں شرکت سے روکتی  رہی ہے  جس کا مقصد صرف اور صرف چترال کو سیاحتی لحاظ سے پسماندہ کرنا ہے اور شندور پر اپنادعویٰ مضبوط کرنا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت شندور کا بٹوارا چاہ رہی ہے جسے چترال کی عوام کبھی قابول نہیں کریں گی۔  شندور گلگت بلتستان کا نہ کبھی حصہ رہا ہے اور نہ ایسا کبھی ہوسکتا ہے۔



لاسپوریونین کونسل کے عمائدین خیبر پختونخوا کے وزیر سیاحت امجد آفریدی اور گلگت بلتستان کے عبوری وزراء  کے درمیان مفاہمت کی یادداشت کو یکسرمسترد کر دیا ہے۔ مفاہمت کے تحت  شندور کوایک مشترکہ ملکیت سمجھا جائے گااور دونوں حکومتیں مشترکہ طور پر شندور پولو میلے کا اہتمام کریں گی۔ 

پیر کے روز چترال میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےعلاقے کے عمائدیں محمد شہاب الدین، ڈاکٹر عنایت اللہ، صوبیدار میجر قلندر شاہ اور دیگر نے مفاہمت کی یادداشت کو مسترد کردیا ہے اور کہا کہ آفریدی کو کوئی حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ چترال کی تاریخی زمین کوگلگت سے اشتراک کرے ، شندور چترال کا حصہ ہے اور یہ ثابت بھی ہوچکا ہے ۔ شندور نہ کبھی متنازعہ رہا ہے اور نہ یہ متنازعہ  ہے۔ کسی گلگت حکومت کے ماتحت عدالت کے کہنے سے شندور کا بٹوارا نھیں ہوسکتا۔ 

مقررین نے تاریخی ثبوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہ چترال کے حکمران 1930 سے اس میلے انعقاد کرتےآئے ہیں اور وہ میلے میں شرکت کے لئے گلگت کو دعوت دیا کرتے تھے نہ کہ مشترکہ طور پر انعقاد کے لئے ۔ میلے اہتما م سال کے دوران چترال پولیٹیکل ایجنٹ کیا کرتے تھے اور بعد میں یہ  زمہ  داری ڈپٹی کمشنر کے سپرد ہوگئی تھی۔  



1 تعليقات

Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.

إرسال تعليق

Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.

أحدث أقدم