شہید کی موت،قوم کی حیات : اسداللہ حیدر چترالی

شہید کی موت،قوم کی حیات 

تحریر : اسداللہ حیدر چترالی


ایک اور چترال کا بیٹا جام شہادت نوش کر گیا۔ ایک اورچراغ بجھ گیا!جو اپنی جان سے کھیل کر اپنے پیارے وطن سے دہشت گردی کے لعنت کو دور کرنے کا عزم لے کر اٹھا تھا۔ وہ آج وطن کی مٹی پر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرگیا۔دہشت گردی کی لعنت نے ہم سے ایک قابل فخر بھائی چھین لیا۔ذکر ہے ابھی تازہ لگنے والے ایک اورزخم کا ۔گذشتہ دنوںوادی تیراہ دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں چترال کا فرزند کیپٹن اجمل جام شہادت نوش کرکے وطن عزیز کی حفاظت کا فرض پورا کرگیا۔

کیپٹن اجمل 4اپریل 1987ءکوتورکہوکے گاﺅں زنگ لشٹ میں استادغازی محمد گے گھر پیداہوا۔ 2007ئمیں پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کےا ۔سیاچین سمیت مختلف مقامات پر وہ ملک کادفاع کرتے رہے۔سیاچین سے واپسی پر ان کی پوسٹنگ اوکاڑہ کینٹ میں ہوئی ۔ وادی تیراہ کے اپریشن میں ان کو خصوصی مشن پر بھیجا گیا اوراسی دوران ملک دشمنوں سے لڑتے ہوئے حیات جاودانی پاگئے ۔

مرے خاک وخوں سے تونے یہ جہاں کیا ہے پیدا
صلہ ِ شہیدکیاہے، تب وتاب جاودانہ

میرایہ پختہ یقین ہے کہ جب اللہ تعالی کسی کو شہادت کاعظیم رتبہ عطاکرنا چاہتاہے تو اس کے دل سے موت کا خوف اوردنیاوی ڈر نکال دیتاہے ۔ یہی کچھ شہید کیپٹن اجمل کے ساتھ بھی ہوا۔ جب اللہ نے ان کے دل سے موت کا خوف نکال دیا اوروہ آخری سانس تک دہشت گردوں کے خلاف دلیری اوربہادری سے لڑتے رہے۔ ان کی شہادت نے پورے چترال کوصدمے سے دوچار کردیاہے اورکوئی آنکھ ایسی نہیں جو اشکبار نہ ہو۔

عجب قیامت کاحادثہ ہے کہ اشک ہیں آستین نہیں ہے
زمین کی رونق چلی گئی ہے ،افق پہ مہرمبین نہیں ہے

تری جدائی میں مرنے والے !کون ہے جو حزیں نہیں ہے
مگر تری مرگ ناگہاں کامجھے ابھی تک یقین نہیں ہے

کیپٹن اجمل غیر معمولی جرا ¿ت وشجاعت کا پیکر تھے اورانہوں نے اپنے خون کے آخری قطرے تک ملک دشمنوں کے خلاف لڑنے کا عزم کر رکھاتھا جس پر وہ آخری دم تک ڈٹے رہے ۔

کیپٹن اجمل شہید کی میت بذرےعہ ہیلی کاپٹر آبائی گاﺅں زانگ لشٹ تورکہو پہنچا ئی گئی ۔ شہید کے نماز جنازہ میں جی او سی مالاکنڈ میجر جنرل نادر خان ، کمانڈنٹ چترال سکاﺅٹس کرنل نعیم اقبال کے علاوہ پاک آرمی، چترال سکاﺅٹس کے افسران اور بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی اور یہ ایک تاریخی اجتماع تھا جس میں دور دراز سے جوق در جوق لوگوں نے شرکت کی۔ چترال سکاﺅٹس کے ایک چاق وچوبند دستے نے شہید کو سلامی دی ۔ اس موقع پر میجر جنرل نادر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید کیپٹن اجمل ایک بہادر اور نڈر آفےسر تھے جو کہ ہر مشکل ٹاسک کے لئے خود کو پیش کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ شہید کا مرتبہ اللہ تعالیٰ نے بلند رکھا ہوا ہے اور اسی وجہ سے پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اسے شہادت کی موت نصےب ہو۔ اس موقع پر سابق ایم پی اے سعےد احمد خان نے بھی خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے قربانےوں کی تعرےف کی اور کہا کہ اس ملک کا بچہ بچہ اپنے وطن پر قربان ہونے کے لئے تےار ہے۔ کیپٹن اجمل شہید کے والد غازی محمد خراج تحسےن کے لائق ہےںجنہوں نے جوا ں سال بےٹے کی شہادت کو اپنے خاندان کےلئے اعزاز قراردےا ۔ان کا کہنا تھا کہ اجمل میرا ایک بیٹا تھااگر اجمل جیسے ہزار بیٹے بھی ہوتے تو وطن عزےز پر قربان کر دیتا۔ مجھے شہید کا باپ ہونے پر فخر ہے ۔ جنازہ میں شرکت کرنے والے ہر ایک کا مطالبہ یہی تھا کہ ملک دشمنوں کے خلاف جلداز جلد کاروائی کرکے دہشت گردی کی ناسور کو جڑسے اکھاڑپھینکا جائے تاکہ معاشرے میں پھیلی شرپسندی اوردہشت گردی کا خاتمہ ہو۔

کیپٹن اجمل نے یہ ثابت کردیا کہ جب ارادے پختہ ،عزم جوان اورایمان تازہ ہوتو پہاڑوں کے سینے چیر کر بھی ان سے راستے بنائے جاسکتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے وہ اپنے ملک کی سلامتی کی خاطر پہاڑوں میںبڑی جرا ¿ت اوربہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے خلاف برسر پیکار رہے۔ اورملک وقوم کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ۔کیپٹن اجمل کی شہادت سے چترالی قوم اپنے ایک بہادر بیٹے سے تومحروم ہوئی مگر ان کا خون رائیگاںنہیں جا ئے گا۔کیونکہ

شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
لہوجو ہے شہید کا وہ قوم کی زکوة ہے





Post a Comment

Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.

Previous Post Next Post