بی بی سی اردو
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین دنوں سے جاری طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے خاتون اور بچی سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
سیلاب کی وجہ سے کئی علاقوں میں رابط پل بہہ گئے ہیں جسکی وجہ سے چترال کا آس پاس کے علاقوں سے رابط مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے۔
چترال کے ڈپٹی کمشنر امین الحق نے بی بی سی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ جمعرات سے شروع ہونے والی مسلسل طوفانی بارشوں کی وجہ سے کئی علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ندی نالوں میں طغیانی آنے سے چترال شہر کو دوسرے علاقوں سے ملانے والے بیشتر رابط پل ٹوٹ گئے ہیں یا پانی میں بہہ چکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق چترال سے مستوج ، شندور اور گلگت کی طرف جانے والے تمام سڑکیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے تمام راستوں پرگاڑیوں کی آمد و رفت معطل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے چترال ٹاؤن کو پانی کی سپلائی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور چترال کا پاور ہاؤس بھی سیلاب کی زد میں ہے تاہم اسے بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ان کے بقول سیلاب کی وجہ سے درجنوں مکانات، دکانیں اور مارکیٹیں تباہ ہوگئی ہیں اور اب تک بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے پورے ضلع میں خاتون اور بچی سمیت تین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
امین الحق نے مزید بتایا کہ نقصانات کا جائرہ لینے کےلیے متاثرہ علاقوں میں ٹیمیں بھیج دی گئی ہے جبکہ زمینی راستوں کو بحال کرنے کےلیے بھی متلعقہ اداروں سے رابطے جاری ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ محکمۂ موسمیات کی جانب سے علاقے میں مزید دو روز تک شدید بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔
چترال کے مقامی صحافی گل حماد فاروقی کا کہنا ہے کہ رابط پل بہہ جانے کی وجہ سے کئی علاقوں میں خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ چترال پشاور کی مرکزی شاہراہ بھی گذشتہ تین دنوں سے ہر قسم کے ٹریفک کےلیے بند ہے جس سے دونوں جانب درجنوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
ان کے مطابق مقامی انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیوں میں تاخیر کی وجہ سے سیلاب سے متاثرہ افراد کے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.