کرٹیسی بی بی سی
امریکی ریاست ٹیکسس میں ایک گھر سے چھ بچوں سمیت آٹھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ ان افراد کو سر میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
پولیس نے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
فائرنگ کا تبادلہ اُس وقت شروع ہوا جب سنیچر کو پولیس نے ہیوسٹن کے علاقے میں ایک گھر میں بچے کی لاش دیکھ کر داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔
مذاکرات کے بعد اُس شخص نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ ملزم ڈیوڈ کونلی کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ہیرس کاؤنٹی کی مقامی پولیس کے مطابق رات نو بجے کے قریب پولیس کی جانب سے کیے جانے والے ’گھر کے ایک فلاحی معائنے‘ کے نتیجے میں لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
پولیس کی جانب سے گھر کے اندر داخل ہونے کی کوشش پر گھر کے اندر سے ایک شخص نے فائرنگ شروع کردی تھی۔
’بظاہر قاتل اور ویلری کے درمیان تنازعہ، ان ہلاکتوں کا محرک بنا‘
لاشوں کو شناخت کر لیا گیا ہے جن میں، 50 سالہ ڈیوین جیکسن، ان کی اہلیہ 40 سالہ ویلری جیکسن اور بچے ، 13 سالہ نیتھنیل، 10 سالہ ڈیوین، 11 سالہ اونسٹی، نو سالہ کیلِب، سات سالہ ٹرینِیٹی، اور چھ سالہ جونا شامل ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ نِیتھنیل 48 سالہ کونلی اور ویلری جیکسن کا بیٹا تھا۔
مقامی پولیس کے نائب سربراہ ٹم کینن نے بتایا کہ ’ ہم یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ وہ کیا محرکات ہوسکتے ہیں جن کی بنا پر کوئی شخص اتنی معصوم جانیں لے سکتا ہے خاص طورپر بچوں کی۔
’بظاہر قاتل اور ویلری کے درمیان تنازعہ، ان ہلاکتوں کا محرک بنا۔‘
کونلی بغیر ضمانت اس وقت حراست میں ہیں۔
اس سے قبل حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ایک گھر سے پانچ بچوں سمیت آٹھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ عدالتی ریکارڈ کے مطابق کونلی سنہ 1988 سے مختلف مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔
اے پی نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ان پر اپنے رشتے دار پر حملہ کرنے کا الزام بھی لگا تھا۔
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.