چترال کے مزاحیہ فنکار منور شاہ کی دُہائی

(کرٹیسی بی بی سی اردو)

میرا کام لوگوں کو ہنسانا ہے لیکن اب جب میں خون کے آنسو رو رہا ہوں تو میرے زخموں پر مرہم رکھنے والا کوئی نہیں ہے۔

یہ الفاظ ہیں چترال کے ایک مزاحیہ فنکار منور شاہ کے جو سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

منور شاہ کا کہنا ہے:
’میرا مکان سیلاب کی زد میں آیا ہے ۔ مکان میں چھتوں تک مٹی بھر گئی ہے۔ دیواروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ مکان میں روزمرہ استعمال کی اشیا اور دیگر تمام چیزیں سیلاب میں بہہ گئی ہیں۔ سیلاب کے بعد سے اب تک بچ جانے والے رشتہ داروں کے پاس ہوں۔ کیا کروں، ایسی حالت میں حکومت کا منتظر ہوں کہ وہ میری مدد کرے۔‘

منور شاہ نے کہا کہ اب وہ اپنا فن مزید جاری نہیں رکھ سکیں گے۔ ’یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اگر کہیں کوئی پرندہ بھی چھپ جائے تو پولیس پہنچ جاتی ہے اسے تلاش کرنے کے لیے لیکن میرے لیے کچھ نہیں ہو رہا اور اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔‘

منور شاہ کا مکان چترال شہر کے علاقے زرگران میں ہے جو انتظامیہ کے دفاتر اور ان کی رہائش گاہوں سے زیادہ دور نہیں ہے۔

یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر کہیں کوئی پرندہ بھی چھپ جائے تو پولیس پہنچ جاتی ہے اسے تلاش کرنے کے لیے لیکن میرے لیے کچھ نہیں ہو رہا، اور اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔ منور شاہ

منور شاہ نے کہا کہ ان کی مثال چراغ تلے اندھیرے والی ہے: ’حکومت اور ان کے اہلکار دور دراز علاقوں میں ہیلی کاپٹروں سے سامان پہنچانے کے بیانات جاری کرتے ہیں لیکن ان کے بغل میں میرا گھر ہے تاہم مجھ تک کوئی نہیں پہنچ رہا۔‘

انھوں نے کرکٹ میچ کی انگریز زبان میں کمنٹری کی پیروڈی کی، چترال میں بولی جانے والی علاقائی زبانوں کو مزاحیہ انداز میں پیش کیا جبکہ بعض علاقوں جیسے وادیِ کیلاش اور دیگر مقامی علاقوں کے لوگوں کے رویوں کے بارے میں بھی اپنے مشاہدات کی روشنی میں نقالی کی کوشش کی۔

منور شاہ کے بقول وہ صرف چترال میں نہیں بلکہ کراچی اور پشاور کے سٹیج پر پرفارم کر چکے ہیں اس کے علاوہ انھوں نے خلیجی ممالک کے بھی دورے کیے ہیں جہاں انھوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

منور شاہ کے بقول ان کے مزاحیہ خاکوں میں زیادہ تر لوگوں کو در پیش مسائل ہوتے ہیں جیسے پولیس اور انتظامیہ کا لوگوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک ہوتا ہے اور ڈاکٹر اس وقت مریضوں کا علاج یا تشخیص کیسے کرتے ہیں جب ڈاکٹر کے ساتھ ان کا کوئی کاروباری دوست بیٹھا ہو۔ منور شاہ نے بتایا کہ کو وہ لوگوں کے رویوں کا مشاہدہ کرکے ان کو مزاحیہ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جسے یہاں چترال اور دیگر علاقوں میں سراہا جاتا ہے۔

منور شاہ کی طرح دیگر ایسے بڑی تعداد میں لوگ ہیں جو ان دنوں مشکلات کا شکار ہیں۔ چترال جیسے دور افتادہ علا قے جہاں پسماندگی ہر سو چھائی ہوئی ہے وہاں لوگ اب کسی ایسے مسیحا کے انتظار میں ہیں جو ان کے لیے مکان بھی تعمیر کرے، خوراک بھی مہیا کرے اور دیگر ضروریات بھی پورا کرے۔


Post a Comment

Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.

Previous Post Next Post