چترال (وقائع نگار(افسرخان) ٹائمز آف چترال) پاکستان کے شمالی حصے میں قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں میں 3 ہزار 44 ایسے قدرتی جھیل ہیں جو برفانی پانی کے سبب بنے ہوئے ہیں۔ برف کی دیواروں کے حصاروں میں بنی ہوئی یہ جھیلیں نشیبی علاقوں کے لئے پانی کا ذریعے ہیں۔ پاکستان کے میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے حال ہی میں ایک خوفناک رپورٹ جاری کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 3044 قدرتی جھیلوں میں سے 36 جھیل ایسی ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہیں۔ اور ان کے پھٹ جانے سے جو تباہی پھیلے گی وہ ناقابل یقین ہے۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے اس سلسلے میں گلیشرز پھٹنے سے پہلے پیشگی اطلاع دینے والا نظام نصب کیا ہے۔ یہ نظام گلگت بلتستان کے بگروٹ وادی میں نصب کیا گیا ہے۔ پی ایم ڈی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول نے کہا کہ گلگت بلتستان اور چترال کے وادیوں میں 7000 سے زائد گلیشرز اور 3044 برفانی جھیلیں موجود ہیں۔ جن میں سے 36 جھیلیوں کا گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور یوں یہ جھیلیں پھٹنے کے قریب ہیں۔ تقریب میں مقامی معززین، ماہرین ماحولیات اور حکومتی اراکین نے شرکت کی۔
ڈاکٹرغلام رسول نے کہا کہ گلیشرز پگھلنے کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں دریائوں اور گلیشرز سے بنی جھیلوں کے نیچے رہنے والی آبادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس لئے پیشگی اطلاع دینے والا نظام نصب کرنا ضروری ہوگیا تھا، اور ہم نے چترال میں بھی ایسا نظام نصب کیا ہوا ہے۔ اس نظام کی تنصیب کا پی ایم ڈی کا مقصد یہ ہے کہ ان علا قوں کے لوگوں کو بڑی تباہی سے بچایا جاسکے۔
إرسال تعليق
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.