MrJazsohanisharma

پاکستانی بینکون سے ڈیٹا چوری کا معاملہ : ہیکرز نے اکاﺅنٹس سے رقم چوری کرکے بیرون ملک سے نکلوائی : ترجمان ا سٹیٹ بینک

پاکستانی بینکون سے ڈیٹا چوری کا معاملہ : ہیکرز نے اکاﺅنٹس سے رقم چوری کرکے بیرون ملک سے نکلوائی : ترجمان ا سٹیٹ بینک


کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ایف آئی اے کے سائبر کرائم چیف نے گزشتہ منگل کو کہا تھا کہ تقریبا تمام بڑے پاکستانی بینکوں کو ڈیٹا چرایا گیا ہے۔ عالمی سائبر سیکیوریٹی فارم گروپ آئی بی کے حوالے سے یہ بات بتائی گئی تھی کہ ہیکرز نے پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا ہیک کرکے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کی معلومات ڈارک ویب فورم میں شائع کردیئے ہیں۔ 
سائبر کرائم چیف، ایف آئی اے محمد شعیب نے جیو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تمام پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا چرایا گیا ہے، اس عمل سے زیادہ تر پاکستانی بینک متاثر ہوئے ہیں۔

حال میں بینک اسلامی پر ہونے والے سائبر حملے میں بینک سے 2.6 بلین روپے نکالے گئے تھے۔ جو کہ سب سے بڑا سائبر حملہ تھا۔

 ترجمان اسٹیٹ بینک عابد قمر نے کہا ہے کہ ابھی تک صرف ایک بینک کاڈیٹا چوری ہواہے جس میں اکاﺅنٹس سے رقم چوری کرکے بیرون ملک نکلوا لی گئی ہے ۔

دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے عابد قمر نے کہ ابھی تک صرف ایک بینک کاڈیٹا چوری ہواہے جس میں اکاﺅنٹس سے رقم چوری کرکے بیرون ملک نکلوا لی گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ بینگ اکاﺅنٹس کو ہیک کرنے میں بڑا مافیا ملوث ہے ، اس لئے ہمیں اپنے بینکنگ سسٹم میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی اور بینک کے ڈیٹا چوری ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں ، یہ غلط فہمی سوشل میڈیا پر افواہوں کے باعث پیدا ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی بینک ڈیٹا کی ہیکنگ کا پتہ نہیں چلا سکتا ، اس لئے بینکوں کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اپنا آئی ٹی کا نظام بہتر کرلیں۔

اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چند روز قبل صرف ایک بینک کا ڈیٹا چوری ہوا اور دوبارہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے کارڈز کا ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹس کو مسترد کردیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق 27 اکتوبرکو صرف ایک بینک کا سیکیورٹی حصار توڑنے کا واقعہ پیش آیا اس کے بعد سے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، بینکوں کے ڈیٹا چوری ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ 

اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارہ ایسی تمام رپورٹس کو مسترد کرتا ہے جس میں بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی بات کی گئی ہو کیوں کہ نہ تو ایسے کوئی شواہد ملے ہیں اور نہ ہی کسی بینک کی جانب سے ایسی کوئی شکایت موصول ہوئی ہے۔اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینکوں کے ٹرانزیکشن نظام مضبوط بنانے کے لیے پہلے ہی ہدایت جاری کی جاچکی ہیں اور واضح طور پر کہا جاچکا ہے کہ کسی بھی سائبر حملے کی صورت میں بین پیشگی تدارک کریں اسی لیے پیشگی احتیاط کے سبب چند بینکوں نے بین الاقوامی لین دین مکمل طور پر بند کر 
رکھا ہے، کمرشل بینکس اپنے خودکار سیکیورٹی سسٹم سے مطمئن ہیں اور اسٹیٹ بینک معاملے کی خود نگرانی کررہا ہے۔

دریں اثنا سمٹ بینک انتظامیہ نے کہا ہے کہ سائبر سیکیورٹی حملے اور دھوکا دہی کی لہر کے باعث بینکاری کے شعبے کو شدید تحفظات اور خدشات کا سامنا ہے لیکن سمٹ بینک کسی بھی سائبر حملے کا سامنا کیے بغیر نہ صرف معمول کے مطابق اور محفوظ طریقے سے کام کررہا ہے بلکہ اس کے سسٹم میں کسی بھی قسم کی آن لائن اور کارڈ ڈیٹا کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔




Post a Comment

Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.

أحدث أقدم