پی پی اے ایف کا بلوچستان میں پانی کے بحران پر ورکشاپ : صوبے کے پانی سے متعلقہ مسائل پر بنیادی توجہ کے ساتھ خشک سالی ختم کرنے اور آمدن میں اضافے کیلئے کردار ادا کرنے کا عزم
اسلام آباد: پاکستان پاورٹی ایلیوئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) نے بلوچستان میں پانی کے بحران کو جامع اور موثر انداز سے حل کرنے کے لئے صوبے کے مختلف شہروں کا دورہ کیا اور پانی کی موجودہ صورتحال کو جاننے کی کوشش کی ۔ اس سلسلے میں لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز (LUAWMS) میں دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس ورکشاپ میں پی پی اے ایف، سرکاری محکموں، سول سوسائٹی، ماہرین تعلیم اور آبی امور کے ماہرین سمیت 86 افراد نے شرکت کی اور پانی کے بحران کو حل کرنے کے لئے تمام اداروں نے اپنی تجاویز پیش کیں ۔ پی پی اے ایف ان تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع حکمت عملی مرتب کرے گا۔
پی پی اے ایف بلوچستان میں پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ غربت میں کمی لانے کے لئے مختلف اقدامات پر کام کررہا ہے۔ پاکستان میں قومی و علاقائی سطح پر پانی کا بحران اور اس سے متعلقہ مسائل اور ان کا حل انتہائی اہم ہیں۔ صوبہ بلوچستان پانی کی سب سے زیادہ قلت کا شکار ہے۔ صوبے میں ماحولیاتی تبدیلی، خشک سالی اور آفات کی روک تھام کے لئے خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبے میں پانی کے بحران اور اس سے متعلقہ مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے پی پی اے ایف نے صوبے کے لئے پانی سے متعلق حکمت عملی تیار کرنے اور جامع ایکشن پلان کے ذریعے پانی کے مسائل حل کرنے کیلئے مختلف اداروں کو دو روزہ ورکشاپ میں مدعو کیا ۔
اس ورکشاپ میں مختلف اداروں مختلف سرکاری محکمہ جات بشمول پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز، ضلعی انتظامیہ کے افسران، فلاحی اداروں میں اساس، مسلم ایڈ، لیڈ پاکستان اور صحافیوں و سماجی رہنماؤں نے بھی شرکت کی ۔ اس ورکشاپ میں یونیورسٹی آف بلوچستان، یونیورسٹی آف تربت، لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز، این ای ڈی یونیورسٹی، مہران یونیورسٹی، اور قائد اعظم یونیورسٹی کے نمائندگان نے بھی شرکت کی ۔
اس سلسلے میں پہلی سرگرمی کے تحت بلوچستان بھر میں زرعی و ماحولیاتی پانچ زونز کے دورے کیلئے سات گروپس تشکیل دیئے گئے۔ ان گروپس نے لورالائی، ژوب، مستونگ، خضدار، خاران، ڈیرہ مراد جمالی، لسبیلہ، تربت، کوئٹہ، پشین، چمن اور زیارت کا دورہ کیا ۔ ہر گروپ نے فیلڈ میں تین سے چار دن گزارے اور صوبے میں پانی سے متعلق مسائل بشمول پانی کی فراہمی کے روایتی نظام کا تفصیلی جائزہ لیا۔
شرکاء نے زیر زمین پانی کے انتظام، سطح پر موجود پانی کے ذخیرہ کی صلاحیت، مہارت اور ویلیو چین کے ساتھ محدود زراعت، زرخیز زمین کیلئے انتظام اور مویشیوں کے لئے پانی کی فراہمی سمیت ہر طرح کے پانی سے متعلق مسائل پر اظہار خیال کیا۔ شرکاء اور ماہرین نے تجاویز پیش کیں کہ خواتین و پانی اور ساحلی و آبی علاقوں میں پانی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے۔
ورکشاپ میں لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر دوست محمد بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے تمام شرکاء کی صوبے میں موجود پانی کے بحران کو حل کرنے کے لئے کی گئی کوششوں کو سراہا ۔ ڈاکٹر محمد ارشد ٹیم لیڈ ، لیڈ پاکستان نے ورکشاپ میں آنے والے شرکا ء کا شکریہ اد اکیا ۔ اس منصوبے کے تحت صوبے میں خصوصی مہارت کے حامل تعلیمی اداروں کی جانب سے جامع تحقیقات کی جائیں گی۔ پی پی اے ایف کی جانب سے مقامی لوگوں کی آمدن میں اضافہ، روزگار کے مواقع، مقامی سطح پر ترقیاتی کام، بلاسود قرضے اور چھوٹے قرضوں کے ذریعے عملی منصوبے بھی تیار کئے جائیں گے۔
پی پی اے ایف گرانٹ آپریشنز کی سینئر گروپ ہیڈ سیمی کمال نے بھی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کیا اور پانی سے متعلق عملی اقدامات کے لئے مشترکہ کاوشوں میں حصہ لینے پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا، "یہ منصوبہ تمام شرکاء کی بھرپور شرکت کے بغیر سرانجام نہیں دیا جاسکتا ۔ اس سے بلوچستان میں پانی کے بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ ہم بھرپور عزم اور اتحاد کے ساتھ مثبت نتائج حاصل کریں گے۔"
پی پی اے ایف بلوچستان میں پانی کے بحران کے حل کے لئے کام جاری رکھے گا۔ مختلف سرکاری محکمہ جات، تعلیمی اداروں، جامعات، پانی کے مناسب استعمال پر تھنک ٹینک، آبی ماہرین اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر مزید موثر انداز سے مختلف اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.