روزنامہ جنگ 14-فروری- 10 اسلام آباد / لاہور (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بنچ نے ہفتہ کی رات سماعت کرتے ہوئے صدر زرداری کے حکم پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس خواجہ شریف کو سپریم کورٹ کا جج بنانے اور جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرنے کا حکومتی نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ کے آئندہ احکامات تک موجودہ عہدوں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے ،عدالت نے اٹارنی جنرل، ایڈیشنل سیکرٹری وزرات قانون و انصاف و رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 فروری کو طلب کرلیا ہے۔ہفتہ کی شام صدر زرداری نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مار لی اور عدلیہ سے ٹکراؤ مول لیا۔حکومت اور عدلیہ کے مابین پہلے سے جاری سرد جنگ اس وقت دھماکا خیز صورت اختیار کر گئی جب حکومت اور عدلیہ آمنے سامنے آگئے اور وزیر اعظم
یوسف رضا گیلانی کی جانب سے بھیجی گئی سمری کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس خواجہ شریف کو سپریم کورٹ میں جج مقرر کرنے اور جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔وزارت قانون نے ججوں کی تقرری کے حوالے سے شام6 بجے جب یہ نوٹیفکیشن جاری کیا تو اس سے قانونی حلقوں میں بھونچال آگیا اور اندیشوں کے مطابق بالآخر حکومت اور عدلیہ ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آگئے۔ سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کے من پسند صدارتی فیصلے کے کچھ ہی دیر بعد چیف جسٹس نے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے جسٹس شاکر اللہ جان کی سربراہی میں فوری سماعت کیلئے تین رکنی خصوصی بینچ تشکیل دیا جنہوں نے رات8 بجے بینچ میں شامل دیگر دو جج صاحبان جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس راجہ فیاض کے ہمراہ معاملے کی سماعت شروع کی، بینچ نے قرار دیا کہ جسٹس خواجہ شریف کی تقرری کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 177 کی خلاف ورزی ہے۔ خصوصی بنچ نے اپنے حکم امتناعی میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی آسامی خالی نہیں، ججوں کی تقرری کیس کی مزید سماعت 18فروری کو پانچ رکنی بنچ کرے گا۔ عدالت کے روبرو ایڈیشنل رجسٹرار قاپی ساجد محمود نے پیش ہوکر دونوں نوٹیفکیشن سے متعلق آگاہ کیا۔ جس پر عدالت نے معاملہ کی کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر اٹارنی جنرل کو فوری طلب کرلیا اور ایڈیشنل رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ اٹارنی جنرل سے رابطہ کرکے فوری عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کریں۔ جس پر عدالت کچھ دیر کے لئے برخاست کردی گئی۔ جبکہ رات 9 بجے کے قریب عدالت نے دوبارہ سماعت شروع کی تو ایڈیشنل رجسٹرار قاضی ساجد محمد نے بتایا کہ اٹارنی جنرل سے فون پربات ہوئی ہے اور اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بتایا وہ اس وقت کراچی میں ہیں اور کراچی سے اسلام آباد کی آخری فلائٹ رات7 بجے کی تھی جو کہ جاچکی ہے۔ اس لئے میں عدالت میں فوری پیش نہیں ہو سکتا۔ جبکہ ایڈیشنل رجسٹرار نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جسٹس خواجہ محمد شریف کی بطور جج سپریم کورٹ تقرری کے حوالے سے حکومت کو کوئی سمری نہیں بھجوائی جبکہ سپریم کورٹ کو حکومت کی جانب سے وزارت قانون کے ایڈیشنل سیکرٹری کے دستخط کے ساتھ نوٹیفکیشن موصول ہوئے ہیں اور اس نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کر دیا گیا ہے۔ جسٹس میاں شاکر اللہ جان نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا میں یہ بھی اطلاعات آ رہی ہیں کہ گورنر پنجاب آج اتوار کو جسٹس میاں ثاقب نثار سے قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف لیں گے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ آئین آرٹیکل 177 کے تحت صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے سپریم کورٹ کا جج مقرر کرتے ہیں۔ ایڈیشنل رجسٹرار کے نوٹ اور بیان کی روشنی میں جسٹس خواجہ محمد شریف کی تقرری کے حوالے سے نوٹیفکیشن آرٹیکل177 کی خلاف ورزی پر عدالت نے کہا کہ ججوں کی تقرری کے حوالے سے پہلے ہی ایک لارجر بنچ تشکیل پاچکا ہے جو کہ 18 فروری کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔ اس میں اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں۔ جواب گزار 18 فروری کو سپریم کورٹ کے سامنے اپنا موٴقف پیش کر سکتے ہیں جس میں کچھ دن ہی باقی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ جسٹس خواجہ محمد شریف کی سپریم کورٹ میں تقرری کے حوالے سے نوٹیفکیشن معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا عہدہ خالی نہیں ہے جس کے نتیجے کے طور پر جسٹس میاں ثاقب نثار کی قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا نوٹیفکیشن بھی معطل کیاجاتا ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار بھی سپریم کورٹ کے آئندہ احکامات تک سینئر جج لاہور ہائیکورٹ کے عہدے پر کام کریں گے چونکہ جسٹس ثاقب نثار کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا گیا ہے اس لئے کوئی بھی انتظامی عہدیدار ان سے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف نہیں لے گا۔
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.