میرے بیٹے کا ہاتھ ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے ناکارہ ہوچکا ہے، اس کا علاج ملٹری ہسپتال میں کرائی جائے، چیف آف آرمی سٹاف سے ریٹائرڈ صوبیدار شہاب کی اپیل
چترال (گل حماد فاروقی) تحصیل دروش کے مضافاتی گاؤ ں دروش گول سے تعلق رکھنے والے صوبیدار ریٹائرڈ شہاب نے چیف آف آرمی سٹاف اور کور کمانڈر پشاور سے اپیل کی ہے کہ اس کے پھول جیسے بیٹے کا آپریشن فوجی ہسپتال سی ایم ایچ پشاور یا راولپنڈی میں کی جائے کیونکہ میرا بیٹا بھی مستقبل کا ایک سپاہی ہے۔
انہوں نے ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ میرے بیٹے عثمان کے ہاتھ پر کوئی پتھر گرا جسے میں تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش لے گیا جہاں ڈاکٹر تیمور نے اس کا معائنہ کرکے کہا کہ اس کی انگلی کا جوڑ نکل چکا ہے اور ہڈی کریک ہوا ہے اس نے پلستر کروایا اور دوائی لکھ دی۔ شہاب کا کہنا ہے کہ اس کا درد کم نہیں ہوا اور اسے میں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال لایا جسے میں نے ڈاکٹر انور کو دکھا یا جو سرجن ہے انہوں نے مشورہ دیا کہ اس کا آپریشن ہوگا کیونکہ یہ غلط جڑا ہوا ہے اور اسے ٹھیک کرکے دوبارہ پلستر لگانا پڑے گا مگر میرے ایک دوسٹ ڈاکٹر نے منع کیا کیونکہ پورے چترال میں کوئی آرتھوپیڈک یعنی ہڈیوں کا سرجن نہیں ہے ۔ دوسرا بچے کا عمر کم ہے اسے نشے کی وجہ سے نقصا ن بھی پہنچ سکتا ہے۔
شہاب نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو پشاور لے گیا جہاں ڈاکٹر اسرار جو چترالی ہے اور آرتھوپیڈک سرجن ہے اس کو دکھایا انہوں نے معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ عثمان کی انگلی غلط جُڑی ہوئی ہے مگر فی الحال اس کا آپریشن نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس کا عمر کم ہے اور فی الحال انتظار کیا جائے جب بچے کا عمر بڑھ جائے پھر اس کا آپریشن کیا جائے گا۔ شہاب نے کہا کہ میرے بچے کی نقصان کا ذمہ دار کون ہے۔ جس ڈاکٹر نے علاج کیا ہے وہ، وزیر صحت یا سیکرٹری صحت؟؟ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات کرے اور ذمہ دار عملے کو سزا دلوایا جائے۔
صوبیدار ریٹائرڈ شہاب نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ اور کور کمانڈر پشاور سے بھی اپیل کی ہے کہ اس کے پھول جیسے بچے کی مستقبل کا سوال ہے اگر ہوسکے تو اس کے بچے کا علاج کمبائنڈ ملٹری ہاسپیٹل یعنی سی ایم ایچ پشاور یا راولپنڈی میں کی جائے تاکہ وہ عمر بھر معذور ی سے بچ جایے۔
ا س سلسلے میں ہم نے دروش ہسپتال میں متعلقہ ڈاکٹر سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ اس کا موقف بھی جان سکے مگر کوشش کے باوجود اس کے ساتھ رابطہ نہ ہوسکا۔
صوبیدار شہاب نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا ہ اس نے پریس کلب چترال میں آٹھ ہزار روپے ادا ئگی کے بعد اس امید پر پریس کانفرنس کی تھی کہ اس کی بات کو اعلےٰ حکام تک پہنچایا جائے گا مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ میری بات کو دبانے کی کوشش کی گئی کسی ٹی وی چینل یا بڑے اخبار میں نہیں آیا۔
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.