پاکستان اور اسرائیل بحری مشقوں کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال ہوں گے : پاکستان دفتر خارجہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک 2 جولائی 2021) پاک بحریہ بحری سی بریز 2021 میں شرکت کر رہی ہے جو 28 جون سے 10 جولائی تک بحیرہ اسود کے خطے میں
کی جائے گی۔ اس بحری مشق کا انعقاد یو ایس سکھوٹی فلیٹ اور یوکرائن نیوی کے تعاون
سے کیا جارہا ہے ، اور پاکستانی بحریہ بحیثیت مشاہیر اس میں شرکت کرے گی۔ پاکستان نیوی کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کے ایک عہدیدار
نے بتایا ، "پاکستان حصہ لینے والے ممالک میں شامل ہے اور پاکستان ڈیفنس اٹیچی
یوکرین بطور مبصر شرکت کرے گا۔" عہدیدار نے واضح کیا کہ کوئی بھی پاکستانی جہاز سرگرمیوں کا حصہ نہیں
ہوگا۔
ان مشقوں میں اسرائیل ، البانیہ ، آسٹریلیا ، برازیل ، بلغاریہ ، کینیڈا ، ڈنمارک ، مصر ، ایسٹونیا ، فرانس ، جارجیا ، یونان ، اٹلی ، جاپان ، لیٹویا ، لتھوانیا ، مالڈووا ، مراکش ، ناروے ، پاکستان ، پولینڈ ، رومانیہ ، سمیت 32 ملکوں میں سینیگال ، اسپین ، جنوبی کوریا ، سویڈن ، تیونس ، ترکی ، متحدہ عرب امارات ، اور برطانیہ لے رہے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ مشترکہ بحری مشقوں سی بریز میں شرکت کے فیصلے کا ہرگز مطلب نہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے ہفتہ واربریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہی سے افغان مہاجرین کی واپسی ممکن ہے، پاکستان عالمی برادری کواس بارے کئی بارآگاہ کرچکا ہے، پاکستان ان کی باعزت واپسی چاہتا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، پاکستان نے امریکا کے ساتھ مل کرافغان امن عمل کے لئے کام کیا، ڈپلومیٹک مشنزکی حفاظت میزبان ملک کی ہوتی ہے اورافغان قیادت کی امریکی صدرسے ملاقات انکا اندرونی معاملہ ہے۔ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے کہا کہ ہم فوجی ٹیک اوورکے حامی نہیں، ہماری خواہش ہے کہ بین الافغان مذاکرات کامیاب ہوں، افغان مسئلے کا حل طاقت کے استعمال میں نہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ایران خطے کا اہم ملک اورافغانستان کا ہمسایہ ہے،افغان امن عمل پر ماضی میں بھی ایران کے ساتھ مل کر کام کیا، افغانستان کے تمام ہمسائیوں کو افغان امن عمل کے لیے کام کرنا چاہیے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں اورکشمیرپربھارت کویاد دلاتے ہیں کہ یہ ایک متنازع علاقہ ہے، مقبوضہ جموں وکشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے حل طلب ایجنڈا میں شامل ہے، مسئلے کا حل صرف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق استصواب رائے میں ہے، بھارتی بیانات سے اس کی متنازع حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
زاہد حفیظ نے کہا کہ پاکستان اور اسرائیل کا مشترکہ بحری مشقوں سی بریز میں شرکت کے فیصلے کا ہرگز مطلب نہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں پاکستان کی اسرائیل بارے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.