دگرگوں ہےجہاں ، تاروں کی گردش تیز ہےساقی
دل ہر ذرہ میں غوغائے رستا خیز ہے ساقی
متاع دین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی
یہ کس کافر ادا کا غمزۂ خوں ریز ہے ساقی
وہی دیرینہ بیماری ، وہی نا محکمی دل کی
علاج اس کا وہی آب نشاط انگیز ہے ساقی
حرم کے دل میں سوز آرزو پیدا نہیں ہوتا
کہ پیدائی تری اب تک حجاب آمیز ہے ساقی
نہ اٹھا پھر کوئی رومی عجم کے لالہ زاروں سے
وہی آب و گل ایراں ، وہی تبریز ہے ساقی
فقیر راہ کو بخشے گئے اسرار سلطانی
بہا میری نوا کی دولت پرویز ہے ساقی
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
علامہ محمد اقبالؒ
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.