فیس بک اور زندگی ٹرسٹ کا بچوں کے آن لائن استحصال سے نمٹنے کے لئے اشتراک
کراچی، 23اگست، 2021۔ فیس بک اور زندگی ٹرسٹ نے پاکستان میں بچوں کے آن لائن استحصال اور مناسب طریقوں سے انکی اطلاع دینے سے متعلق آگہی مہم کا آغاز کیا ہے ۔ اس مہم میں فیس بک، نیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلائیٹیشن چلڈرن (این سی ایم ای سی) اور جنسی حملہ آوروں سے متعلقہ دنیا کی مایہ ناز کلینیکل سائیکالوجسٹ پروفیسر ایتھل کوائل پرو کی جانب سے مرتب کردہ تحقیق کی روشنی میں سمجھایا جائے گا کہ لوگ بچوں کے استحصال سے متعلق مواد کیوں شیئر کرتے ہیں۔
محقیقین نے 150 افراد سے تحقیقات کیں جنہوں نے فیس بک پر جولائی اور اگست 2020 اور جنوری 2021 میں بچوں کے استحصال سے متعلق مواد شیئر کیا۔ فیس بک پر ان افراد کے رویوں کا تفصیلی جائزہ لینے کی بنیاد پر بچوں کی حفاظت سے متعلق ماہرین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ 75 فیصد زائد افراد کا بچوں کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا۔ اسکے بجائے، وہ بچوں کے استحصال سے متعلق مواد دیگر وجوہات کی بناء پر شیئر کرتے نظر آئے جیسے انہیں غصہ آنے یا پھر گھٹیا مذاق۔
ان جائزوں کی بنیاد پر کمپنی نے بچوں کی حفاظت کا کام کرنے والے پارٹنرز جیسے زندگی ٹرسٹ کے ساتھ مل کر خصوصی مہم تیار کی تاکہ لوگوں کو بچوں سے جنسی زیادتی کے مواد کی اطلاع دینے کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ایسا مواد شیئر نہ کیا جائے۔ اس مہم میں لوگوں کو یاد دہانی کی جاتی ہے کہ وہ ایسا مواد دوبارہ شیئر مت کریں ، کیونکہ اسے شیئر کیا جارہا ہے چاہے اس کا کوئی پس منظر ہو، چاہے اسکی رسائی ہو، یا گھٹیا مذاق ہو۔ بچوں کے استحصال سے منسلک کسی بھی طرح کے مواد کی شیئرنگ بچوں کو مزید نقصان پہنچاتی ہے اور یہ غیرقانونی عمل ہے۔
زندگی ٹرسٹ کے بانی، شہزاد رائے نے کہا، "یہ دیکھنا خوش آئند ہے کہ فیس بک بچوں کے آن لائن استحصال کی روک تھام کے لئے اقدام کررہا ہے۔ ہمیں یہ لازمی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر مقام پر بشمول ڈیجیٹل دنیا میں بچے کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ سرکاری پالیسی میں تبدیلی کے لئے آواز اٹھا کر ہم نے اسکولوں میں جسمانی سزا پر پابندی، لائف اسکلز بیسڈ ایجوکیشن (ایل ایس بی ای) کو متعارف اور اساتذہ کی کارکردگی کے جائزہ کے لئے اصلاحات میں تعاون فراہم کیا ہے۔ اب ہم سائبر کرائم سے بچوں کے تحفظ کے سلسلے میں موثر پالیسی تجاویز کے لئے آواز بلند کریں گے۔ تاہم یہ سرکاری اداروں اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے لئے انتہائی اہم بات یہ ہے کہ وہ اس ڈائیلاگ میں شامل رہیں اور اقدام اٹھائیں۔"
اس اشتراک کے بارے فیس بک میں پبلک پالیسی منیجر سحر طارق نے کہا، "بچوں کے آن لائن جنسی استحصال کی روک تھام اور خاتمہ کے لئے پوری انڈسٹری کو ساتھ ملانے کی ضرورت ہے، اور فیس بک اپنی ایپس پر وقتا فوقتا بچوں کی حفاظت کے لئے اپنے کردار کی ادائیگی کے لئے پرعزم ہے۔ ہم موثر حل کی تیاری کے لئے تحقیق و آگہی پر مبنی طریقہ کار اختیار کررہے ہیں جس سے بچوں کے استحصال سے متعلق مواد کی شیئرنگ معطل ہوگی۔ ہم اس مہم میں زندگی ٹرسٹ کے پارٹنر بننے پر خوش ہیں جس کے پاس بچوں کے تحفظ کی اصلاحات پر کام کے وسیع تجربہ کی شکل میں نمایاں خوبی ہے۔"
زندگی ٹرسٹ کے پروگرام آفیسر، علی آفتاب نے کہا، "پاکستان میں بچوں سے زیادتی سے متعلق شیئر ہونے والا مواد اکثر ایسے کیپشنز کے ساتھ سامنے آتا ہے جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے باآسانی نوٹس لے سکیں اور کارروائی کرسکیں۔ ہماری مہم میں لوگوں کی جانب سے متعلقہ حکام کو براہ راست اطلاع دینے کے طریقے اجاگر کرنے پر بھی توجہ دی جائے گی۔ ہم فلاحی اداروں، قانون نافذ کرنے والوں اور سرکاری اداروں کے ساتھ بھی کام کریں گے تاکہ موجودہ نظام کی کارکردگی میں بہتری آئے جس سے بچوں اور انکے گھرانوں کو بروقت انداز سے تعاون مل سکے گی۔ "
یہ مہم ویڈیوز کی شکل میں چلائی جائے گی اور یہ ہدایات اور معلومات پر مشتمل ہوں گی جن کے ساتھ ساتھ اہم اسٹیک ہولڈرز سے پالیسی ڈائیلاگ ہیں۔ ان ڈائیلاگ کا مقصد ایسی پالیسی تجاویز کی نشاندہی کرنا ہے جنہیں متعلقہ سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ فیس بک کو بھی فراہم کیا جاسکے ۔ تاہم، معاشرے کے اندر نمایاں نتائج کے حصول کے لئے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
Post a Comment
Thank you for your valuable comments and opinion. Please have your comment on this post below.